Maktaba Wahhabi

649 - 871
المقصود‘‘[1]انتھیٰ۔ [لیکن وہ تفسیر و اعراب کو جمع کرنے میں مفسرین کی روش پر چلے ہیں،مگر وہ مقصود سے دور ہٹ گئے ہیں ] پھر انھوں نے اس کی تلخیص کی ہے اور ابو البقاء رحمہ اللہ کی کتاب میں اعراب سے متعلق جو باقی ماندہ تھا،اس میں انھوں نے جمع کر دیا ہے،کیونکہ لوگوں نے اس کتاب پر بڑا اعتماد کیا تھا۔انھوں نے علامتِ’’میم‘‘ کے اشارے کے ساتھ اس کو اپنی کتاب کے ساتھ ملایا ہے اور جو کچھ اپنی طرف سے کہا ہے،اس کو’’قُلْتُ‘‘ کے ساتھ تعبیر کیا ہے۔چونکہ یہ کتاب ضخیم ہے،اسی لیے شیخ محمد بن سلیمان صرخدی شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۹۲؁ھ) نے اس کی تلخیص کی ہے اور کئی مواقع اس پر اعتراض وارد کیے ہیں۔ شیخ شہاب الدین احمد بن یوسف معروف بہ سمین حلبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۶؁ھ) کی کتاب دیگر امور پر مشتمل ہونے کے باوجود اس فن کی اجل مصنفات میں سے ہے،کیونکہ اس میں علومِ خمسہ اعراب،تصریف،لغت،معانی اور بیان کو جمع کر دیا گیا ہے۔لہٰذا امام سیوطی رحمہ اللہ’’الإتقان‘‘ میں رقم طراز ہیں : ’’وھو مشتمل علیٰ حشو وتطویل،لخصہ السفاقسي فجودہ‘‘[2] انتھیٰ۔ [وہ کتاب حشو و تطویل پر مشتمل ہے،سفاقسی نے اس کا خلاصہ لکھا ہے اور خوب لکھا ہے] مگر یہ ان کا وہم ہے،کیونکہ سفاقسی رحمہ اللہ نے اعراب کی تلخیص اس سے نہیں کی،بلکہ کتاب’’البحر المحیط‘‘ سے تلخیص کی ہے،جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔سمین رحمہ اللہ نے بھی اپنے شیخ ابو حیان رحمہ اللہ کی زندگی میں’’البحر المحیط‘‘ سے تلخیص کی تھی اور اس میں ان کے ساتھ بہت زیادہ مناقشہ کیا ہے اور اس کا نام’’الدر المصون في علم الکتاب المکنون‘‘ رکھا ہے۔انھوں نے اس کا آغاز ان الفاظ سے کیا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘ وہ ۷۳۴؁ھ رجب کے وسط میں اس کتاب کی تصنیف سے فارغ ہوئے۔ تقی الدین نے طبقات میں کہا ہے:
Flag Counter