Maktaba Wahhabi

354 - 871
[اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر اپنی جانوں کا بچاؤ لازم ہے،تمھیں وہ شخص نقصان نہ پہنچائے گا جو گمراہ ہے،جب تم ہدایت پا چکے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ [آل عمران: ۱۱۰] [تم سب سے بہتر امت چلے آئے ہو،جو لوگوں کے لیے نکالی گئی،تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو] اس کی ناسخ ہے،جب کہ اکثر اسی پر ہیں کہ یہ محکم ہے۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ آیت میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے سقوط کی کوئی دلیل نہیں ہے،کیونکہ اس کا تارک اس (امر بالمعروف اور نہی عن المنکر) کے سب سے بڑے دینی واجب ہونے کی وجہ سے ہدایت یافتہ نہیں ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے ﴿اِذَا اھْتَدَیْتُمْ﴾ فرمایا ہے اور بہت سی آیات و احادیث اس کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں۔یہ آیت اس شخص کے بارے میں ہوگی،جو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے وجوب کو ادا نہ کرسکتا ہو یا کسی حالت میں جب کہ اسے اس کی تاثیر کا اندازہ نہ ہو یا اپنے اوپر ضرر سے ڈرتا ہو تو اس صورت میں اس کا ترک روا ہے۔سنن اربعہ میں اور ابن جریر،ابن منذر،ابن ابی حاتم،ابن حبان،دارقطنی اور ضیا رحمہ اللہ علیہم نے’’مختارہ‘‘ میں اور ان کے سوا دوسروں نے قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ سے بہ سند صحیح روایت کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی اور فرمایا کہ اے لوگو! تم اسے پڑھتے اور اسے بے موقع رکھتے ہو۔میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جب لوگ منکر کو دیکھیں گے اور اسے بدلیں گے نہیں تو نزدیک ہوگا کہ اﷲ انھیں عام عذاب دے۔[1] ترمذی اور ابن ماجہ نے اور بغوی رحمہ اللہ علیہم نے معجم میں اور ابن ابی حاتم،طبرانی،ابوشیخ،حاکم،ابن مردویہ اور بیہقی رحمہ اللہ علیہم نے شعب الایمان میں ابو امیہ شعبانی رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا: میں سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہاکہ اس آیت کے بارے میں کیا کرتے ہو؟ انھوں نے کہا: کس آیت کے بارے میں ؟ میں نے کہا: ﴿عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ،الخ﴾ انھوں نے کہا کہ بخدا میں نے اس کے بارے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معروف کا حکم دو اور منکر سے
Flag Counter