Maktaba Wahhabi

85 - 534
تو کون آپ کو زیادہ دے رہا ہے؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ دے رہا ہے۔ ایک درہم کا دس درہم دے رہا ہے کیا آپ حضرات اس سے زیادہ دے سکتے ہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں، اس غلے کو میں نے مسلمانوں کے فقراء پر صدقہ کر دیا ہے۔[1] ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چتکبرے گھوڑے پر سوار ہیں۔ آپ پر نور کا جوڑا ہے، آپ کے پیروں میں نور کی جوتیاں ہیں اور ہاتھ میں نور کا گچھا ہے، اور آپ جلدی میں ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں، آپ کا اور آپ کی گفتگو کا بے حد مشتاق ہوں، آپ اتنی جلدی میں کہاں تشریف لے جا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن عباس! عثمان نے ایک صدقہ کیا ہے اور اللہ نے اس کو قبول فرما لیا ہے، اور جنت میں ان کی شادی کی ہے اور ہمیں ان کی شادی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔[2] کیا اللہ تعالیٰ مال و دولت کے پجاریوں اور بخل و لالچ میں غذاؤں کا احتکار و ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے کان اس عثمانی عظمت کی آواز کے لیے کھولے گا کہ ان کے دلوں میں پیوست ہو، اور شفقت و عظمت اور فراخ طبعی کی روح ان میں پھونک دے، اور ان فقراء و مساکین، بیواؤں یتیموں اور ضرورت مندوں کے ساتھ رحمت و احسان کے جذبات کو بیدار کر دے جنھیں زندگی کے بحران نے کچل رکھا ہے، اور سخت دل مال داروں نے جن کا خون چوس لیا ہے؟ زندگی کے اس مرحلہ میں مسلمانوں کو فقراء و مساکین پر انفاق مال سے متعلق عثمانی عزائم کی شدید ضرورت ہے، جو ان کے مابین عطف و مواساۃ اور نیکی و احسان کو برپا کر دے؟ [3] یہ عثمان رضی اللہ عنہ کی نیکی و احسان کے مواقف کی ایک ادنیٰ سی مثال ہے، آپ لوگوں کے ساتھ بڑے رحم دل تھے۔ آپ یہ آیت کریمہ: كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى (6) العلق۶) ’’سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔‘‘ پڑھتے تو یہ آیت کریمہ آپ کو طغیان و سر کشی سے باز رکھتی۔ اور یہ آیت کریمہ پڑھتے: أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (44) (البقرہ: ۴۴) ’’کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم کرتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو
Flag Counter