Maktaba Wahhabi

69 - 534
جیسے ہی عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنا اللہ کی مغفرت و رضوان کی طرف آگے بڑھے، اور اس طرح کمر توڑ تنگی کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ سخی مہیا ہو گئے۔[1] آپ نے لشکر اسلام کی تمام ضروریات کو مہیا کیا، لگام و رسی بھی نہیں چھوڑی اس کا بھی انتظام فرمایا۔ ابن شہاب زہری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے غزوہ تبوک میں لشکر اسلام کے لیے نو سو چالیس (۹۴۰) اونٹ اور ساٹھ گھوڑے فراہم کیے، ایک ہزار کی گنتی پوری کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر دس ہزار دینار (تقریباً ساڑھے پانچ کلو سونے کے سکے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آغوش میں بکھیر دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں الٹتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: ((ما ضر عثمان ما عمل بعد الیوم۔)) ’’آج کے بعد عثمان جو بھی کریں انہیں ضرر نہ ہو گا۔‘‘[2] اس غزوہ میں انفاق کرنے میں عثمان رضی اللہ عنہ سب سے آگے رہے۔[3]عبدالرحمن بن حباب رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کے انفاق سے متعلق بیان کرتے ہیں کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا جب آپ لوگوں کو جیش عسرہ [4] پر ابھار رہے تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! میرے ذمہ اللہ کی راہ میں دو سو اونٹ ٹاٹ اور پالان کے ساتھ ہیں۔ پھر آپ نے لوگوں کو ابھارا، عثمان رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ! اللہ کی راہ میں میرے ذمہ تین سو اونٹ ٹاٹ و پالان کے ساتھ ہیں، پھر میں نے دیکھا رسول اللہ منبر سے اترنے لگے اور یہ فرمانے لگے: ((ما علی عثمان ما عمل بعد ہذہ، ما علی عثمان ما عمل بعد ہذہ۔)) ’’ا س کے بعد عثمان جو بھی کریں انہیں ضرر نہ ہو گا اس کے بعد عثمان جو بھی کریں انہیں ضرر نہ ہو گا۔‘‘[5] عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جیش عسرہ کو تیار کیا تو عثمان رضی اللہ عنہ ایک ہزار دینار اپنے کپڑے میں رکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دست مبارک سے اس کو پلٹتے جاتے اور فرماتے جاتے: ((ما ضر ابن عفان ما عمل بعد الیوم۔)) ’’آج کے بعد ابن عفان جو بھی کریں انہیں ضرر نہ ہو گا۔‘‘ بار بار آپ یہی دہراتے تھے۔ [6] بظاہر اس جدید امت کے لیے گویا کہ آپ سرمایہ لگانے والے تھے۔ لشکر اسلام کا انتظام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں لے کر روانہ ہوئے، اور دمشق و مدینہ کے درمیان تبوک کے مقام پر جا پہنچے، وہاں خوش کن
Flag Counter