جس کے رواۃ ثقہ ہیں اور حسن بصری رحمہ اللہ شہادت کے وقت وہاں موجود تھے۔[1] فرماتے ہیں: محمد بن ابی بکر نے عثمان رضی اللہ عنہ کی داڑھی پکڑ لی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے میری ایسی چیز پکڑی ہے یا ایسی جگہ بیٹھے ہو جہاں تمہارے والد نہیں بیٹھ سکتے تھے، پھر وہ چھوڑ کر چلے گئے۔[2] اس سے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون سے محمد بن ابی بکر کی براء ت ظاہر ہوتی ہے بالکل اسی طرح جس طرح بھیڑ یا یوسف علیہ السلام کے خون سے بری الذمہ تھا اور یہ حقیقت بھی واضح ہو جاتی ہے کہ ان کے متہم ہونے کا سبب قتل سے قبل عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ان کا جانا ہے۔[3] علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے گفتگو کی تو انہیں شرم آگئی، لوٹ گئے اور اپنے کیے پر نادم ہوئے اور اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور دوسروں کو روکنے لگے، لیکن ان کا روکنا فائدہ مند نہ ہوا۔[4] |
Book Name | سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 535 |
Introduction |