Maktaba Wahhabi

48 - 534
عثمان رضی اللہ عنہ نے اس ہجرت سے استفادہ کیا، اپنے تجربات میں اضافہ کیا اور اس بابرکت سفر میں دروس و اسباق حاصل کیے ان میں سے اہم ترین دروس و عبریہ تھے: ۱۔ دہشت گردوں اور گمراہوں کے انواع و اقسام کے مظالم کے باوجود اہل ایمان کا اپنے عقیدہ پر ثابت قدم رہنا ان کے صدق ایمان، اخلاص عقیدہ اور بلندی نفس کی دلیل ہے کیوں کہ یہ لوگ راحت ضمیر، اطمینانِ نفس و عقل اور اللہ کی رضا کو جسمانی تعذیب و حرمان اور جو تکلیف انہیں پہنچتی ہے اس سے کہیں زیادہ عظیم تصور کرتے ہیں، کیوں کہ مومنین صادقین اور مخلصین داعیان کے یہاں غلبہ ہمیشہ ارواح کو حاصل ہوتا ہے اجسام کو نہیں، یہ نفوس ارواح کے مطالب کو پورا کرنے میں جلدی کرتے ہیں اور اجسام کے مطالب، راحت و آرام، لذت و آسودگی کی پروا نہیں کرتے اور اسی طرح دعوت و تحریکات پروان چڑھتی ہیں اور ظلم و جہالت سے لوگوں کو نجات ملتی ہے۔[1] ۲۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے امت پر شفقت کا درس سیکھا تھا اور یہ شفقت ایام خلافت، عہد نبوی، اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں نمایاں ہوئی۔ آپ نے اپنی بصارت و بصیرت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت و رحمت اور ان کے امن و راحت پر حرص شدید کا مشاہدہ کیا تھا، یہ آپ کی شفقت ہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عادل بادشاہ کے پاس انہیں چلے جانے کا اشارہ کیا جس کے یہاں کسی پر ظلم نہیں ہوتا۔ معاملہ ویسا ہی تھا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کو امن و امان کے ساتھ دین پر عمل پیرا ہونے کی آزادی ملی اور بہترین جائے اقامت ملی۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توجہ حبشہ کی طرف مبذول کرائی تھی اور آپ ہی نے اپنی جماعت اور دعوت کے لیے پر امن جگہ کا انتخاب فرمایا تھا تاکہ اس کو تباہی و بربادی سے محفوظ رکھ سکیں۔ ہر دور میں مسلم قائدین کے لیے یہ نبوی تربیت ہے کہ وہ دعوت و داعیان حق کی حمایت کے لیے بڑی حکمت اور دور اندیشی سے منصوبہ بندی کریں اور پر امن سر زمین کا انتخاب کریں جو ایسے وقت میں دعوت اسلامی کا احتیاطی صدر مقام اور مرکز تحریک ثابت ہو جب کہ مرکز کو خطرہ لا حق ہو، داعیان حق ہی اصل ثروت ہیں، ان کی حفاظت و حمایت کے لیے تمام کوششیں صرف ہونی چاہییں، ان کے امن و راحت میں کوئی تفریط واقع نہیں ہونی چاہیے۔ ایک مسلمان پوری روئے زمین کے کفار و مشرکین کے برابر نہیں ہے۔[3] ۳۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ہجرت حبشہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل سے یہ سیکھا تھا کہ خطرات کے مواقع پر قائد
Flag Counter