مصر پر بحیثیت گورنر تقرری کے ساتھ ساتھ رضاعی بھائی ہونے کا تذکرہ بعض مؤرخین کی جانب سے عثمان رضی اللہ عنہ پر اس اتہام کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اس منصب کے قابل نہ تھے، لیکن عثمان رضی اللہ عنہ نے محض رضاعی بھائی ہونے کی وجہ سے اتنا عظیم منصب انہیں عطا کر دیا۔ لیکن مؤرخین کا یہ خیال محض غلط ہے اس میں ذرا بھی صداقت نہیں۔ ہم امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ پر اس اتہام کی تردید کے لیے بنو عامر بن لوی کے اس مرد مجاہد[1] عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کی خدمات اور کارناموں کا تذکرہ کریں گے۔ آپ کو مصر اور اس کے اطراف کا اچھا خاصا تجربہ حاصل تھا، کیوں کہ آپ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ مصر کی فتح میں شریک تھے، اور خلافت فاروقی میں مصر کے بعض علاقوں کی امارت بھی سنبھال چکے تھے، چنانچہ ’’صعید‘‘ مصر کے آپ امیر تھے۔[2] اسی طرح خلافت عثمانی کے ابتدائی دور میں بھی آپ صعید مصر کے امیر تھے، جس کی وجہ سے آپ کے اندر یہ اہلیت پیدا ہو چکی تھی کہ آپ پورے مصر کی امارت عامہ کو سنبھال سکیں۔ ان تجربات کی وجہ سے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے بعد آپ اس منصب کے لیے سب سے قوی ترین امیدوار تھے۔ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ نے خراج مصر کو منظم کرنے میں کامیابی حاصل کی، یہاں تک کہ خراج کا محصول آپ کے دور میں عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے زمانے سے زیادہ جمع ہونے لگا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ نے اخراجات کے سلسلہ میں نئی سیاست اختیار کی جو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی سیاست سے مختلف تھی، جس کے نتیجہ میں اموال خراج میں اضافہ ہوا۔[3] عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ نے مختلف مقامات پر علم جہاد بلند کیا، اور متعدد فتوحات ہوئیں جو عظمت کی حامل رہیں، آپ کے معرکوں میں سے افریقہ (تونس) کا معرکہ عظیم ۲۷ھ میں پیش آیا، فتح و کامیابی سے ہمکنار ہوئے، اور اس کے بادشاہ جرجیر کو قتل کیا، آپ کے ساتھ اس معرکہ میں بہت سے صحابہ شریک تھے جن میں عبداللہ بن زبیر، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو بن العاص وغیرہم رضی اللہ عنہم سر فہرست ہیں، اور آخرکار مسلمانوں کو جزیہ کی ادائیگی پر افریقہ کے پادری کے ساتھ مصالحت ہوئی [4] اور ۳۳ھ میں عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ دوبارہ افریقہ پہنچے اور وہاں اسلام کی ساخت مضبوط کی۔[5] عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کے اہم کارناموں میں سے معرکہ نوبہ ہے جس کو بعض مؤرخین نے معرکہ ’’اساودہ‘‘ یا معرکہ ’’حبشہ‘‘ کا نام دیا ہے۔ یہ معرکہ ۳۱ھ میں پیش آیا، مسلمانوں اور نوبیوں کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی اس میں بہت سے مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا، کیوں کہ نوبی تیر اندازی میں ماہر تھے۔ آخرکار مصالحت پر |
Book Name | سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 535 |
Introduction |