Maktaba Wahhabi

350 - 534
آپ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے اخیافی (ماں شریک) بھائی ہیں۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور خلافت کے حکمرانوں میں سے ہیں جو باصلاحیت اور امانت دار افراد ہی کو مناصب کے لیے منتخب فرماتے تھے یہ ان کے عہد میں اسلام کے وسیع پیمانہ پر تیزی کے ساتھ پھیلنے کے عظیم ترین اسباب میں سے تھا۔ ان دونوں خلفاء کے نزدیک آپ انتہائی قابل اعتماد تھے۔ انہوں نے آپ کے ذمہ اہم ترین امور کی ذمہ داری سونپی، کیوں کہ انہوں نے آپ کے اندر صلاحیت و قابلیت اور صدق ایمان پایا۔[1] عہد صدیقی میں سب سے پہلے جو صیغہ (محکمہ) آپ کے سپرد کیا گیا وہ یہ کہ خلیفہ اور سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے درمیان ۱۲ھ میں فارسیوں کے ساتھ معرکہ مذار سے متعلق جو راز دارانہ خط و کتابت ہوئی آپ اس کے ذمہ دار رہے۔[2] پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو اپنے جرنیل عیاض بن غنم فہری رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے روانہ کیا۔[3] ۱۳ھ میں قضاعہ کی زکوٰۃ پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عامل مقرر ہوئے۔ پھر جب صدیق رضی اللہ عنہ نے شام کو فتح کرنے کا عزم کیا اس وقت آپ کے نزدیک ولید رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ حرمت و شرف اور اعتماد میں عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کم نہ تھا، چنانچہ آپ نے عمرو بن العاص اور ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہما کو لکھا اور انہیں لشکر اسلام کی قیادت کی دعوت دی، چنانچہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ لشکر اسلام کو لے کر فلسطین کی طرف روانہ ہوئے، اور ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ نے اردن کے مشرقی علاقہ کی طرف لشکر اسلام کی قیادت کی۔[4] پھر ہم دیکھتے ہیں کہ ۱۵ھ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خلافت میں آپ بنو تغلب اور عرب ’’الجزیرہ‘‘ پر امیر مقرر کیے گئے۔[5] آپ اس امارت میں شام میں مصروفِ جہاد لشکر اسلام کی پشت پناہی کر رہے تھے تاکہ پیچھے سے کوئی ان پر حملہ آور نہ ہو سکے۔ ولید رضی اللہ عنہ نے اپنے اس دور امارت کو غنیمت جانا جب کہ یہ علاقہ نصاریٰ سے بھرا ہوا تھا، آپ نے حربی جہاد اور اداری انتظام و انصرام کو سنبھالنے کے ساتھ دعوتی جہاد جاری رکھا، حکمت و موعظت حسنہ کو بروئے کار لا کر ا یاد اور تغلب کے نصاریٰ کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔[6] اس تابناک ماضی کے ساتھ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں کوفہ کی گورنری سنبھالی، اور عدل و انصاف، رفق و نرمی اور احسان کے میدان میں گورنروں کے درمیان امتیازی پوزیشن کے مالک رہے، آپ کے عہد ولایت میں کوفہ سے اسلامی افواج مشرق میں فتح و ظفر کے ساتھ مصروف جہاد رہیں جس کی شہادت
Flag Counter