Maktaba Wahhabi

323 - 534
نئے امیر کے ساتھ ہو۔‘‘ لوگو ں نے کہا: تو پھر آپ ہمیں نماز پڑھائیں۔ فرمایا: ایسا نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم عثمان رضی اللہ عنہ کی سمع و اطاعت کا اقرار نہ کرو۔ لوگوں نے کہا ہم عثمان رضی اللہ عنہ کی سمع وا طاعت پر قائم رہنے کا اقرار کرتے ہیں۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفیوں کے نام خط تحریر فرمایا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ’’اما بعد! میں نے تمہارے اوپر اس کو امیر مقرر کیا ہے جس کو تم نے منتخب کیا ہے اور سعید کو معزول کر دیا ہے۔ اللہ کی قسم میں تمہارے لیے اپنی عزت ضرور بچھائوں گا، اور اپنا صبر تمہارے لیے خرچ کروں گا اور اپنی طاقت بھر تمہارے ساتھ خیر خواہی کروں گا، معصیت کے علاوہ جو تم کو پسند ہو ضرور مجھ سے طلب کرو، اور جو چیز تم کو ناپسند ہو بشرطیکہ اس میں اللہ کی معصیت نہ ہو رہی ہو میں ضرور تمہارا مطالبہ پورا کروں گا، یہاں تک کہ ہمارے خلاف تمہارے پاس کوئی حجت باقی نہ رہے۔‘‘[2] عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کوفہ کے گورنر رہے۔[3] اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں یکے بعد دیگرے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے لے کر ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تک پانچ گورنر کوفہ پر مقرر ہوئے، اور ان میں سے ہر ایک کے دور میں ایسے مختلف حوادث رونما ہوئے جو براہ راست اسلامی سلطنت پر اثر انداز ہوئے۔فتنہ کوفہ میں پروان چڑھا، اور کوفی امراء اور گورنروں پر تسلط، اور خوش کرنے کی ہزار کوششوں کے باوجود ان کی نافرمانی میں شہرت یاب ہوئے۔ انہوں نے سعد بن ابی وقاص اور ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہما کی شکایات پہنچائیں، اور سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو وہاں سے بھگا دیا، اور ہمیں یاد ہونا چاہیے کہ عثمان رضی اللہ عنہ سے قبل کوفیوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو تھکا دیا تھا، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہنا پڑا: ’’کوفیوں سے مجھے کون بچائے گا۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں بعض کوفیوں کا براہ راست اور بنیادی کردار رہا ہے۔ قابل ذکر بات ہے کہ کوفہ کے صوبہ کے تابع بعض دیگر فرعی صوبے تھے، جیسے طبرستان، آذربیجان اور شمالی فارس کے بعض دوسرے علاقے۔[4] ان صوبوں کے کوفہ کے تابع ہونے کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ کوفہ کے گورنر ہی ان علاقوں میں فتوحات کے ذمہ دار ہوتے تھے اور ان کے باشندوں کی نافرمانی کی صورت میں تادیبی کارروائی بھی کرتے تھے۔ ان فرعی صوبوں کا کافی حد تک کوفہ کے ساتھ اچھا کردار رہا۔[5]
Flag Counter