Maktaba Wahhabi

321 - 534
پر مقرر تھے، لیکن ایک مرتبہ جب آپ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان سرکاری اموال سے متعلق اختلاف رائے رونما ہوا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے مصلحت عامہ اس میں سمجھی کہ اس اشتراک کو ختم کر دیا جائے اور بیت المال کو بھی ولید رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا جائے، چنانچہ آپ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو سبکدوش کر دیا اور بیت المال کو بھی ولید رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا۔[1] اہل کوفہ کے نزدیک ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ انتہائی محبوب و ہردل عزیز رہے، آپ نے اپنے گھر میں دروازہ نہیں لگایا، مختلف اوقات میں لوگوں کا استقبال کرتے، ان کی مشکلات کو حل کرتے اور اپنی ذمہ داری ادا کرتے، لیکن بالآخر کوفہ میں بعض حادثات رونما ہوئے جس کے سلسلہ میں آپ نے سخت موقف اختیار کیا جس کی وجہ سے حاقدین آپ پر ناراض ہو گئے۔ چنانچہ ابن الحیسمان الخزاعی کو کوفہ کے کچھ نوجوانوں نے مل کر قتل کر دیا،آپ نے ان پر حد قصاص نافذ کی جس کی وجہ سے اس واقعہ کے بعد ان مجرموں کے والدین و اقرباء ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ سے متعلق افواہیں پھیلانے میں لگ گئے، اور حتی الوسع اس کوشش میں لگ گئے کہ ان کی غلطیاں نکالیں، چنانچہ وہ لوگ آپ کے خلاف شراب نوشی کا اتہام باندھنے میں کامیاب ہو گئے، جس کے نتیجہ میں ان پر حد جاری کی گئی اور کوفہ کی گورنری سے معزول کر دیا گیا اور فتنہ پروروں کا یہی مقصود تھا۔[2] ان شاء اللہ شراب نوشی کے اس اتہام کی تفصیل عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنروں سے متعلق گفتگو میں ہم بیان کریں گے۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کی معزولی کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ والوں کے پاس خط تحریر فرمایا، جس میں آپ نے لکھا: ’’اللہ کے بندے عثمان امیر المومنین کی طرف سے اہل کوفہ کے نام سلام! سلام کے بعد معلوم ہو کہ میں نے تمہارے اوپر ولید بن عقبہ کو والی مقرر کیا یہاں تک کہ اس کی قوت مضبوط ہو گئی، اور اس کا طریقہ مستقیم ہو گیا، وہ اپنے گھرانے کے صالح لوگوں میں سے تھا، اس کو میں نے تمہارے متعلق خیر کی وصیت کی تھی تم کو اس سے متعلق وصیت نہیں کی تھی، جب اس نے تمہارے لیے اپنا خیر خرچ کیا اور اپنے شر سے تمھیں محفوظ رکھا، اس کا ظاہر تم پر غالب آیا تو تم نے اس کے باطن پر عیب لگایا، اللہ تمہاری اور اس کی حالت کو اچھی طرح جانتا ہے، اب میں تم پر سعید بن العاص کو امیر بنا کر بھیج رہا ہوں۔‘‘[3] ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں اہل کوفہ کی شکایت اور ان کی معزولی امراء و گورنروں کے سلسلہ میں بعض اہل کوفہ کی شکایات اور معزولیوں کے طویل سلسلہ کی ایک کڑی تھی۔[4]ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی کی وجہ سے بہت سے کوفی ناراض ہوئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ کی امارت سے معزول کرنے کے بعد ۳۰ھ میں سعید
Flag Counter