Maktaba Wahhabi

297 - 534
تھے ایک مصحف میں سورتوں کی ترتیب کے ساتھ جمع کرا دیا، اور صرف قریش کی لغت کو ملحوظ رکھا کیوں کہ انہی کی لغت پر قرآن کا نزول ہوا تھا اگرچہ ابتداء میں آسانی کی خاطر دوسری لغات کے مطابق قرآن کی تلاوت کی اجازت دی گئی تھی، پھر آپ نے دیکھا کہ اب ضرورت ختم ہو چکی ہے لہٰذا ایک ہی لغت پر اکتفا کیا۔ اور ابوبکر باقلانی فرماتے ہیں: ’’عثمان رضی اللہ عنہ کا جمع قرآن سے مقصود وہ نہ تھا جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دو جلدوں کے درمیان جمع کرنے کا تھا، بلکہ آپ کا مقصود صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معروف و ثابت شدہ قراء توں پر لوگوں کو جمع کرنا اور انہیں ایسے مصحف پر لگانا تھا جس میں کوئی تقدیم و تاخیر نہ ہو، اور نہ اس کے ساتھ کوئی تفسیر ہو، اور نہ ایسی آیات ہوں جن کی تلاوت منسوخ ہو چکی ہو تاکہ بعد میں آنے والے لوگ کسی فساد و اشتباہ کا شکار نہ ہوں۔‘‘ اور حارث محاسبی فرماتے ہیں: ’’لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ جامع قرآن عثمان رضی اللہ عنہ ہیں لیکن بات ایسی نہیں ہے، بلکہ آپ نے مہاجرین و انصار کے اتفاق و اختیار سے انہیں ایک حرف کے مطابق قراء ت پر جمع کیا، کیوں کہ حروف قراء ت سے متعلق اہل شام و عراق کے مابین اختلاف رونما ہونے کی وجہ سے آپ کو فتنہ کا خطرہ محسوس ہوا، لیکن اس سے قبل حروف سبعہ کے مطابق جس پر قرآن کا نزول ہوا تھا مصاحف کے اندر مطلق قراء ات کی سہولت تھی، البتہ قرآن کو حقیقت میں جمع کرنے والے ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ ‘‘ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اگر میں مصاحف سے متعلق والی ہوتا تو جو عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا ہے وہی کرتا۔‘‘ [1] علامہ قرطبی فرماتے ہیں: ’’اگر یہ سوال کیا جائے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ایک مصحف پر جمع کرنے کی زحمت کیوں اٹھائی جب کہ آپ سے قبل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس سے فارغ ہو چکے تھے؟ تو اس کو یہ جواب دیا جائے گا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا مقصود مصحف کی تالیف پر لوگوں کو جمع کرنا نہ تھا جیسا کہ تم جانتے ہو کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو کہلا بھیجا تھا کہ آپ قرآنی صحائف ہمیں بھیج دیں ہم مختلف مصاحف میں اسے نقل کر کے آپ کو واپس کر دیں گے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ قدم اس وقت اٹھایا تھا جب کہ لوگوں کے درمیان قراء ت قرآن میں اختلاف رونما ہوا تھا، کیوں کہ صحابہ مختلف شہروں میں منتشر ہو چکے تھے، اور صورت حال سنگین ہو چکی تھی، اختلاف بڑھ چکا تھا اور اہل شام و عراق کے درمیان اختلاف
Flag Counter