Maktaba Wahhabi

287 - 534
نے انہیں فتح عطا فرمائی۔[1] یہاں فتح و انتصار کے اسباب میں سے ایک سبب ایمان کے ساتھ دشمن پر اچانک رات کا حملہ تھا جس کی وجہ سے دشمن کے حوصلے پست ہو گئے اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے۔[2] شجاعت و پیش قدمی میں آپ اپنی افواج کے لیے زندہ آئیڈیل تھے۔ آپ آگے سے اپنی فوج کی قیادت فرماتے، ان سے کہتے میرے پیچھے آؤ۔ آپ سلامتی و عافیت کو ترجیح دیتے ہوئے پچھلی صفوں میں نہیں رہتے تھے۔ جس وقت آپ نے موریان پر راتوں رات حملہ کا عزم فرمایا اور اس کا ذکر بیوی کے کانوں میں پڑا تو اس نے دریافت کیا کہاں کا ارادہ ہے؟ فرمایا: موریان کا شامیانہ یا جنت۔آپ نے راتوں رات دشمن پر حملہ کر دیا اور راستے میں جو ملے ان کو قتل کرتے گئے اور جب شامیانہ میں پہنچے تو دیکھا آپ کی بیوی وہاں آپ سے پہلے پہنچی ہوئی ہے۔[3] تنہا آپ ہی اپنی فوج کے لیے نمونہ شجاعت نہ تھے کہ جس نے اپنے جوہر شجاعت سے ان کے لیے بہترین مثال قائم کی ہو بلکہ آپ کی بیوی بھی بہادر تھی، فدائیت و قربانی میں بڑے بڑے سورما اس کے نقش قدم کو اختیار کرتے تھے۔[4] آپ اپنے افواج سے مشورہ لیتے اور ان کے مشوروں کو قبول فرماتے اور صرف اپنی رائے کو ترجیح نہ دیتے، آپ چپکے سے کان لگا کر لوگوں کی باتیں سنتے تاکہ اپنے افواج کے خیالات کو معلوم کر سکیں اور ان میں سے جو رائے اچھی ہوتی اس پر عمل پیرا ہوتے، اس کے علاوہ معرکہ سے قبل، اس کے دوران اور بعد میں شوریٰ کی کانفرنسیں قائم کرتے، ایک روز آپ نے سنا کہ ایک فوجی کہہ رہا ہے: اگر مجھ سے حبیب مشورہ لیں تو میں ان کو ایسا مشورہ دوں گا جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ ہمیں فتح و نصرت عطا کرے گا، اور ان شاء اللہ آسانی حاصل ہو گی۔ حبیب رضی اللہ عنہ نے اس فوجی کی یہ بات کان لگا کر سنی۔ ساتھیوں نے اس فوجی سے کہا: تم کیا مشورہ دو گے؟ اس نے کہا: میں ان کو یہ مشورہ دوں گا کہ شہسواروں کو پہلے روانہ کریں اور پھر اپنی فوج لے کر ان کے پیچھے نکلیں، یہ شہسوار رات ہی میں پہنچ کر دشمن پر حملہ کر دیں، اور یہ اپنی فوج کے ساتھ فجر طلوع ہوتے ہی وہاں جا پہنچیں، اس سے دشمن یہ سمجھے گا کہ بڑی امدادی فوج مسلمانوں کے لیے پہنچ چکی ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے گا، اور پھر دشمن مرعوب ہو کر شکست خوردہ ہو جائیں گے۔[5] فوجی کی اس بات کو سن کر حبیب رضی اللہ عنہ نے شہسواروں کو جمع کیا اور انہیں چاندنی رات میں بارش کی حالت میں روانہ کیا، پھر ان کے پیچھے اپنا لشکر لے کر نکلے اور صبح سویرے دشمن کے پاس پہنچ گئے، اور دشمن پر ہلہ بول دیا، دشمن شکست خوردہ ہوا اور مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت حاصل ہوا۔[6]
Flag Counter