Maktaba Wahhabi

247 - 534
اور ان کے مشورہ کو سنو۔‘‘[1] ایک سال تک بطور امتحان آپ کو اپنے پاس رکھنے کے بعد فرمایا: اے احنف میں نے تمھیں آزمایا، اور تمہارا امتحان لیا، لیکن میں نے تم سے خیر ہی پائی، تمہارے ظاہر کو اچھا دیکھا، اور امید ہے کہ تمہارا باطن بھی تمہارے ظاہر کی طرح اچھا ہو گا۔[2] احنف انتہائی صالح شخص تھے راتوں کو قیام فرماتے چراغ جلاتے اور صبح تک نماز پڑھتے رہتے اور روتے رہتے۔ چراغ کی لو میں اپنا ہاتھ دے کر فرماتے جب تم چراغ کی سوزش کو برداشت نہیں کر سکتے تو بھلا جہنم کی سوزش کو کیسے برداشت کرو گے۔[3] آپ سے کہا گیا: آپ کثرت سے روزہ رکھتے ہیں اور یہ معدہ کو کمزور کر دے گا۔ آپ نے فرمایا: میں اسے ایک طویل سفر کے لیے تیار کر رہا ہوں۔[4] آپ کو خراسان کا گورنر مقرر کیا گیا، جب آپ فارس پہنچے تو ایک رات جنابت لاحق ہو گئی اور کڑاکے کی سردی تھی، آپ نے اپنے خادموں اور لشکر کے لوگوں میں سے کسی کو بیدار نہیں کیا، خود پانی کی تلاش میں نکل پڑے، خار دار جھاڑیوں سے گزرنے کی وجہ سے پیر زخمی ہو گئے، خون بہنے لگا آخر میں برف ملی اس کو توڑا اور پھر اسی سے غسل فرمایا۔[5] آپ بار بار قرآن کو طلب کرتے تاکہ اس کی تلاوت فرمائیں اور سلف صالحین کی عادت تھی کہ وہ قرآن کی ناظرہ تلاوت فرماتے تھے۔[6] آپ کی دعاؤں میں سے یہ دعا تھی: ((اللّٰهم ان تغفر لی فانت اہل ذاک و ان تعذبنی فانا اہل ذاک ۔))[7] ’’اے اللہ اگر تو مجھے بخش دے تو تو اس کا اہل ہے اور اگر تو مجھے عذاب میں مبتلا کر تو میں اس کا اہل ہوں۔‘‘ اسی طرح یہ دعا بھی آپ کی دعاؤں میں سے ہے: ((اللّٰهم ہب لی یقینا تھون بہ علی مصیبات الدنیا۔)) [8]
Flag Counter