Maktaba Wahhabi

130 - 534
ضروری ہونا، اور ان کی رضا و رائے کا پاس رکھنا، اور شورائیت کے ساتھ حکومت کو چلانا ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ (159) (آل عمران: ۱۵۹) ’’اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان پر نرم دل ہیں، اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے، سو آپ ان سے درگزر کریں، اور ان کے لیے استغفار کریں اور کام کا مشورہ ان سے کیا کریں، پھر جب آپ کا پختہ ارادہ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بے شک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ ارشاد الٰہی ہے: وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ (38) (الشوری: ۳۸) ’’اور جو اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ان کا ہر کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہمارے نام پر) دیتے ہیں۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے مہاجرین و انصار اور اکبارین صحابہ رضی اللہ عنہم پر مشتمل ایک مجلس شوریٰ تشکیل دے رکھی تھی۔[1] اور عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے قائدین اور عاملوں سے کہا تھا: تم اس پر ڈٹے رہو جس پر عمر رضی اللہ عنہ تمہیں چھوڑ کر گئے ہیں۔ اس میں تبدیلی مت لانا، اور جو بھی اشکال تمہیں پیدا ہو ہماری طرف رجوع کرو، ہم امت کو جمع کر کے مشورہ کریں گے پھر تمہیں جواب دیں گے۔[2] چنانچہ آپ کے قائدین و سپہ سالار جب بھی حملہ کرنے اور اسلامی فتوحات میں پیش قدمی کرنے کا ارادہ کرتے تو آپ سے اجازت اور مشورہ طلب کرتے، اور ایسی حالت میں عثمان رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جمع کرتے، اور ان سے اس سلسلہ میں قرار داد پاس کرنے اور اس کی تیاری و تنفیذ اور مناسب منصوبہ وضع کرنے کے سلسلہ میں مشورہ کرتے، پھر اس کی روشنی میں سپہ سالارانِ خلافت کو اجازت دیتے۔[3] عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ نے خلیفۃ المسلمین عثمان رضی اللہ عنہ کو خط ارسال کیا جس میں انہوں نے دربار
Flag Counter