Maktaba Wahhabi

113 - 534
۳:…ابو موسیٰ اشعریٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھے باغ کے دروازے کی نگرانی پر مامور کیا۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کو اندر آنے کی اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو۔‘‘ دیکھا تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر دوسرے صاحب آئے انہوں نے بھی اندر آنے کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو اندر آنے کی اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، دیکھا تو عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر ایک صاحب اور آئے انہوں نے بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو آنے کی اجازت دے دو اور (دنیا میں) آزمائش کے ساتھ جو انہیں لا حق ہو گی، جنت کی بشارت سنا دو۔ دیکھا تو وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔[1] اس حدیث پاک کے اندر ان تینوں کی ترتیب خلافت کی طرف اشارہ ہے، اور اس آزمائش کی خبر ہے جو عثمان رضی اللہ عنہ کو لا حق ہونے والی تھی، یہ آزمائش لا حق بھی ہوئی کہ آپ کو آپ کے گھر میں محصور کر دیا گیا اور مظلومانہ طور پر قتل کیا گیا۔ یہ حدیث اعلام نبوت میں سے ہے اور اس کے اندر اشارہ ہے کہ آپ شہید ہو کر مریں گے۔[2] ۴:…سنن ابوداود میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رای اللیلۃ رجل صالح ان ابا بکر نِیط برسول اللّٰہ صلي ا للّٰه عليه وسلم و نیط عمر بابی بکر ، و تیط عثمان بعمر۔)) ’’رات ایک صالح شخص نے دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملائے گئے، اور عمر رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملائے گئے، اور عثمان رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ سے ملائے گئے۔‘‘ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے تو ہم نے کہا صالح شخص سے مقصود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور بعض کے بعض سے ملائے جانے سے مقصود اس دین کے والیان ہیں، جن کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ہے۔[3] ۵:…مستدرک حاکم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((انہا ستکون فتنۃ و اختلاف او اختلاف و فتنۃ۔)) ’’عنقریب فتنہ اور اختلاف ہو گا، یا اختلاف اور فتنہ ہو گا۔‘‘ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان حالات میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter