Maktaba Wahhabi

383 - 413
باوجود اس کے کہ اگر تین کپڑوں کے راویوں کی روایت سے زیادہ کپڑوں کی نفی ہو تو بھی مثبت منفی سے اولیٰ ہے۔‘‘ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے موقف کی تائید میں علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ عبارت نقل کر کے اسے مزید مؤکد کرنے کی کوشش کی ہے،مگر حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے اپنے قارئین کو دھوکا دینے کی نہایت غیر سنجیدہ حرکت کی ہے۔ مثبت منفی پر مقدم ہے یہ اصول اپنی جگہ درست،مگر کیا کفن کے بارے میں علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی وہی موقف ہے جس کا تأثر مولانا مرحوم دے رہے ہیں؟ حالانکہ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بعد فرمایا ہے: ((نعم حدیث علی فیہ المقال المتقدم فإن صلح الاحتجاج معہ فالمصیر إلی الجمع بما ذکرنا متعین وإن لم یصلح فلا فائدۃ فی الإشتغال بہ لاسیماً وقد اقتصرعلی روایۃ الثلاثۃ جماعۃ من الصحابۃ ویبعدأن یخفی علی جمیعھم الزیادۃ علیھا )) [1] ’’ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کلام ہے جو پہلے بیان ہوئی ہے،اگر وہ قابلِ استدلال ہے تو جو جمع وتوفیق ہم نے ذکر کی وہ درست ہے اور اگر صحیح نہیں تو پھر اس جمع وتوفیق میں مشغول ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ،بالخصوص جبکہ تین کپڑوں کی روایت صحابہ کی ایک جماعت سے ہے اور یہ بڑی بعید بات ہے کہ ان تمام پر تین سے زائد کپڑوں میں تکفین کا معاملہ مخفی رہا ہو۔‘‘ انصاف شرط ہے مولانا مرحوم نے علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا ادھورا موقف نقل کر کے جو تاثر دیا ہے وہ کہاں تک مبنی برحقیقت ہے؟ بالخصوص جبکہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اسی روایت کے بارے میں پہلے فیصلہ دے چکے ہیں کہ اس کی سند میں عبد اللہ بن محمد بن عقیل سییٔ الحفظ ہے جب وہ ثقات کی مخالفت کرے تو استدلال کے قابل نہیں۔
Flag Counter