Maktaba Wahhabi

381 - 413
آپ کے سامنے سے گزر رہے تھے، محض ان کا آگے ہونا اس مرور کو مستلزم نہیں جو محل نزاع ہے۔‘‘ یہی بات علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’ باب من صلی وبین یدیہ انسان أوبھیمۃ‘ کے تحت حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی اسی تیسری حدیث[1] کے تحت کہی ہے،مگر افسوس مولانا موصوف نے اس کے برعکس تاثر دیا، وہ چاہتے تو اپنی فقیہا نہ بصیرت کی بنا پر اس کی تردید فرما دیتے ،مگر یہ تو نہ فرماتے کہ ’’وہ اگر یہ حدیث دیکھ لیتے تو خاموش رہتے ۔‘‘ 4 اسی طرح زاد المعاد میں شرح حدیث القران فی الحج کی ایک عبارت حجاج بن ارطاۃ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں نقل کی ہے جس کے الفاظ ہیں: ((وھذا وإن کان فیہ الحجاج بن أرطاۃ فقد روی عنہ سفیان وشعبۃ وعبد الرزاق و الخلق وعیب علیہ التدلیس، وقل من سلم منہ، قال أحمد کان من الحفاظ اھ ملخصاً)) [2] ’’اس میں اگرچہ حجاج بن ارطاۃ ہے تاہم اس سے سفیان، شعبہ، عبد الرزاق رحمۃ اللہ علیہم اور ایک مخلوق نے روایت کی اس پر تدلیس کا عیب ہے اور کم ہی کوئی اس عیب سے سالم رہا ہے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: وہ حفاظ میں سے ہے۔‘‘ اس سے بھی فی الجملہ انھوں نے حجاج کی تدلیس کا دفاع کیا ہے۔ حالانکہ اس کے بعدکے الفاظ اس کے بالکل منافی ہیں کیونکہ حافظ ابنِ قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بعد یہ بھی فرمایا ہے: ((وقال ابن معین لیس بالقوی وھو صدوق یدلس وقال أبو حاتم اذا قال حدثنا فھو صادق لانرتاب فی صدقہ وحفظہ)) [3] ’’اور ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے وہ ’’لیس بالقوی‘‘ اور صدوق ہے تدلیس کرتا ہے اور
Flag Counter