Maktaba Wahhabi

365 - 413
مخلوق ہیں اور اس نے مرتے ہوئے وصیت کی تھی کہ جو قرآن کو مخلوق نہ کہے اسے وصیت کے طور پر میرے تیسرے حصہ کے ترکہ سے کچھ نہ دیا جائے ۔بتلائیے! امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا بالآخر ان کے بارے میں کیا فتوی تھا جو قرآن کو مخلوق کہتے تھے؟ غالباً امام القواریری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی لیے کہا تھا: وہ کافر ہے۔امام زکریاساجی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: کہ وہ کذاب ہے، اپنے مذہب کی تائید میں اور احادیث کی مخالفت میں احادیث گھڑتا تھا۔ الازدی رحمۃ اللہ علیہ : نے کہا ہے: وہ کذاب ہے اس کا دین سے انحراف اور برے مذہب کی وجہ سے اس کی روایت لینا حلال نہیں۔ موسی بن قاسم الاشیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: وہ خبیث کذاب تھا۔ ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: وہ تشبیہ کی احادیث گھڑتا اور محدثین کی ایذا رسانی کے لیے ان کی طرف منسوب کر دیتا تھا،امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی بعض ایسی روایتوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ کے اسی قول کے بارے میں علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ اس نے تو مشبہہ کے رد میں کتاب لکھی ہے، وہ ایسا کیونکر کر سکتا تھا،مگر یہ بات نہایت سطحی ہے۔ ’’مشبہہ‘‘ کا طعنہ اس دور میں محدثین کو ہی دیا جاتا تھا، جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لیے سمع ،بصراور ید کے قائل تھے۔ اس نے گویا محدثین کی تردید ہی میں یہ کتاب لکھی اور اس میں محدثین کی طرف ایسی ایسی روایات منسوب کیں، جو انھوں نے بیان نہیں کی تھیں، جیسا کہ امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے۔ یہی ’’ذات شریف‘‘ کہتی تھی، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے پاس زندیقوں کی کتابیں ہیں اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے تلامذہ اس لائق ہیں کہ انھیں ذبح کر دیا جائے۔تفصیلاً دیکھئے[1] یہ ہے وہ محمد بن شجاع جس کا دفاع کرتے ہوئے مولانا صاحب نے لکھا ہے: ’فقد اعتبر بہ أصحابنا‘ ’’اسے ہمارے اصحاب نے معتبر سمجھا ہے۔‘‘کیا کذاب، وضاع،متروک بھی معتبر ہو سکتا ہے۔ فاعتبروا یا أولی الأبصار
Flag Counter