Maktaba Wahhabi

351 - 413
((ولیث وإن کان ضعیف الحفظ فانہ یعتبر بہ ویستشہد)) [1] ’’اور لیث اگرچہ حفظ میں کمزور ہے تاہم اعتباراً اور استشہاداً اسے قبول کیا جائے گا۔‘‘ اسی حقیقت کا اعتراف مولانا عثمانی نے بھی کیا ہے۔ چنانچہ مقدمہ فتح الباری کی عبارت کے بعد مزیدفرمایا: ((لاسیماً وقد أخرج لہ مسلم فی صحیحہ وعلق لہ البخاری وقال ابن عدی لہ أحادیث صالحۃ وقد روی عنہ شعبۃ والثوري و مع الضعف الذی فیہ یکتب حدیثہ)) [2] ’’خصوصاً جبکہ اس سے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح میں اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیقاً روایت لی ہے اور ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: اس کی احادیث صالحہ ہیں اس سے شعبہ رحمۃ اللہ علیہ ، ثوری رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں، اس میں ضعف ہے اس کے باوجود اس کی حدیث لکھی جائے گی۔‘‘ بلکہ اعلاء السنن[3] میں تقریب کی عبارت کے ساتھ ساتھ مزید عبارتیں نقل کر کے یہی تأثر دیا ہے کہ لیث کی روایت سے استشہاد درست ہے اور یہ وضاحت بھی ہے کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے مقروناً اس سے روایت لی ہے اور اعلاء السنن میں صاف صاف یہ بھی لکھا ہے ’فیہ لیث وھو ضعیف‘ ’’اس میں لیث ضعیف ہے۔‘‘[4] اس کے برعکس کبھی وہ یہ بھی فرماتے ہیں: کہ وہ مختلف فیہ اور اس کی حدیث حسن درجہ سے کم نہیں، جیسا کہ تفصیلاًجلد اول[5] میں ہے۔ بلکہ جلد اول[6] میں ہی فرماتے ہیں: ’سند حسن ولیث استشھد بہ مسلم‘ ’’ اس کی سند حسن ہے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے
Flag Counter