Maktaba Wahhabi

338 - 413
غور فرمائیے مولانا عثمانی مرحوم نے خارجہ بن مصعب کو’’مختلف فیہ‘‘ باور کرانے کے لیے امام یحییٰ بن یحییٰ نیساپوری کے قول کا سہارا لیا ہے۔ جبکہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے : اس کی حدیث نہ لکھی جائے، ان کے صاحبزادے عبد اللہ فرماتے ہیں: کہ مجھے میرے باپ نے منع کیا کہ اس کی حدیث لکھوں۔ ابن نمیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لیس بثقۃ ، لیس بشیء، ایک قول ان کا یہ ہے کہ وہ کذاب ہے۔ ابن معین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لیس بشیء‘ ابو معمر الھذلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’تمھیں معلوم ہے کہ خارجہ کی احادیث ترک کیوں کی گئی ہیں؟‘‘ فرماتے ہیں: اصحاب الرأی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسائل کے بارے میں اسانید بنا کر خارجہ بن مصعب کی کتابوں میں رکھ دیتے تو وہ انھیں بیان کرنے لگتا ۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: کہ ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ اور وکیع رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ترک کر دیا تھا۔ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: متروک الاحادیث لیس بثقۃ ،ضعیف۔ ابن سعد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لوگ اس کی حدیث سے بچتے تھے، انھوں نے اسے چھوڑ دیا ہے، ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بقوی، یکتب حدیثہ ولایحتج بہ، ولم یکن محلہ محل الکذب، ابن خراش اور ابو احمد الحاکم رحمۃ اللہ علیہ نے متروک، امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف ، لیس بشیء، ابن الجارود، العقیلی، ابن السکن، ابوزرعہ دمشقی اور ابو العرب الصقلی رحمۃ اللہ علیہم وغیرہم نے خارجہ کو الضعفاء میں شمار کیا ہے۔ ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: میرے نزدیک وہ غلطی کرتا تھا عمداً جھوٹ نہیں بولتا تھا۔ امام یحییٰ نیساپوری رحمۃ اللہ علیہ کا قول مستقیم الحدیث تو تہذیب میں نظر آگیا،مگر اس سے صرف ایک سطر پہلے یہ بھی ان کا قول ہے کہ وہ غیاث بن ابراہیم سے تدلیس کرتا تھا۔ اور غیاث ذاہب الحدیث ہے اس کی ضعیف احادیث میں سے اس کی صحیح احادیث پہچانی نہیں جاتیں۔ [1] انصاف فرمائیے! ائمہ جرح وتعدیل کے ان اقوال کے تناظر میں اگر علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے وہ بہت ضعیف ہے تو اس میں کوئی خلاف حقیقت بات نہیں۔ مولانا صاحب نے اس مقابلے میں صرف امام یحییٰ نیساپوری رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول کی بنا پر اسے ’’مختلف فیہ‘‘ بنا دیا۔
Flag Counter