Maktaba Wahhabi

333 - 413
((ضعفہ أبو أحمد الحاکم وقال شیرویہ تکلموا فیہ وکان فھماً بالحدیث مسنماً(أی معظما) کذافی اللسان)) [1] ’’اسے ابو احمد الحاکم نے ضعیف کہا ہے اور شیرویہ نے فرمایا ہے: اس میں انھوں نے کلام کیا ہے وہ حدیث کا بہت بڑا فہم رکھتا تھا۔‘‘ لسان المیزان سے محمد بن ابراہیم کے بارے میں یہی کچھ نقل کر کے جو نتیجہ نکلا ہے وہ اوپر آپ پڑھ آئے ہیں۔ حالانکہ اسی لسان المیزان میں ہے کہ امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے متروک، دجال، یضع الحدیث کہا ہے، امام برقانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’بئس الرجل‘ ’’برا شخص ہے۔‘‘ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی ایک حدیث نقل کر کے کہا ہے۔ ’ھذا باطل‘ ’’یہ باطل ہے۔‘‘ ابوجعفر الصفار کہتے ہیں: اس کے ضعف کی وجہ سے اس کی حدیث نہیں لیتے، خطیب بغدادی نے ایک حدیث بواسطہ ’ محمد بن موسی حدثنا عبد الکریم حدثنا الولید أخبرنی الأوزاعی وعیسیٰ بن یونس عن الأعمش عن أبی صالح عن أبی ہریرۃ ‘ کی سند سے بیان کی اور کہا کہ امام دارقطنی نے فرمایا ہے کہ : اس سند سے روایت کرنے والا محمد بن موسی النہر تیری منفرد ہے، لیکن محمد بن ابراہیم بن زیاد نے بھی عبد الکریم اور عبد الرحمن بن یونس، دونوں سے ولید عن الاوزاعی الخ کی سند سے یہی روایت بیان کی ہے۔ خطیب بغدادی فرماتے ہیں: ’ ولا أشک أن محمد بن إبراہیم سرقہ منہ‘ ’’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد بن ابراہیم نے یہ حدیث محمد بن موسی سے چوری کی ہے۔‘‘ ’ وأراہ مماصنعت یداہ‘ ’’میرا خیال ہے اس سند کو اسی نے گھڑا ہے۔‘‘ اور اس پر اس نے قناعت نہیں کی بلکہ عبد الرحمن بن یونس کو عبد الکریم کا متابع بھی بنا دیا۔ ان کے الفاظ ہیں: ’ولم یقنع أن یرویہ عن عبد الکریم حتی أضاف إلیہ عبد الرحمن بن یونس[2] جس سے محمد بن ابراہیم کا سارق الحدیث اور وضاع ہونا نصف
Flag Counter