Maktaba Wahhabi

270 - 413
اس پر انکار کیا ہے، وہ صاحب حدیث نہیں، اس کی اسانیدومتون سے قلت معرفت کی بناپر یہ ( منکرات) آئی ہیں میرے نزدیک وہ عمداً جھوٹ نہیں بولتا،بلکہ روایات میں غلطی کرتا ہے۔‘‘ مولانا موصوف نے اس عبارت میں سے صرف خط کشیدہ الفاظ ذکر کیے ہیں۔ جس میں اس کے عمداً جھوٹ بولنے کی نفی ہے۔ لیکن امام ابنِ عدی رحمۃ اللہ علیہ تو اسے حدیث کا طالبِ علم ہی نہیں سمجھتے ایک قصہ گو اور حدیث کا علم نہ رکھنے کی بنا پر تو ھماً منکر روایات بیان کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ مگر افسوس کہ امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ وضاحت بھی مولانا صاحب کی مصلحت کی نظر ہو گئی۔ قارئین کرام! یہ ہے صالح المری کی توثیق کی حیثیت ،اب یہ بھی دیکھئے کہ اس پر جرح کیا ہے اور امام ابن معین، امام ابن عدی اور امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہم کے علاوہ کن ائمہ نے اسے مجروح قرار دیا ہے۔ چنانچہ امام علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’لیس بشیء ضعیف ضعیف‘ عمروبن علی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ضعیف الحدیث ہے ثقات (مثلا سلیمان تیمی، ہشام بن حسان ، حسن، الجریری، ثابت ، قتادہ[1] ) سے منکر احادیث روایت کرتا ہے، نیک ہے مگر وہمی ہے الجوزجانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’واھی الحدیث‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’منکر الحدیث‘ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا اس کی حدیث لکھی جائے؟ انھوں نے فرمایا: نہ لکھی جائے۔ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ’ متروک‘ صالح بن محمد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: وہ قصے بیان کرتا تھا، حدیث میں ثابت نہیں، الجریری،سلیمان تیمی سے منکرات روایت کرتا ہے۔ ابو احمد الحاکم رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بالقوی، دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف کہاہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: وہ صاحب قصص ہے ،صاحب حدیث نہیں، وہ حدیث کو نہیں جانتا۔[2] ہم اسی پر اکتفاء کرتے ہیں ورنہ اس حوالے سے مزید اقوال بھی ہمارے پیشِ نظر ہیں۔
Flag Counter