Maktaba Wahhabi

186 - 413
مالک رحمۃ اللہ علیہ سے صرف ابو بکر بن شعیب بیان کرتا ہے اور زہیر اسے بیان کرنے میں منفرد ہے۔ [1] اورابوبکربن شعیب قطعاً بخاری ومسلم کا راوی نہیں ہے،بلکہ وہ میزان اور لسان کا راوی ہے اور میزان الاعتدال[2] میں یہی روایت نقل کر کے علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’فمالک بریء من ھذا‘ ’’کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اس سے بری الذمہ ہیں۔‘‘ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ’ھذا کذب[3] ’’یہ جھوٹ ہے۔‘‘اسی حدیث کو علامہ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ نے الموضوعات[4] علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اللآلیٔ المصنوعہ[5] علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے الفوائد المجموعہ[6] اور علامہ محمد طاہر پٹنی رحمۃ اللہ علیہ نے تذکرۃ الموضوعات [7] میں ذکر کیا ہے۔کیونکہ ابوبکر، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے ایسی روایات بیان کرتا ہے جو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے بیان ہی نہیں کیں۔ اب آپ ہی فیصلہ فرمائیں کہ اس روایت کے باقی راویوں کو’’الصحیح‘‘ کے راوی کہنا کہاں تک درست ہوا؟اس نوعیت کی دسیوں مثالیں پیشِ نظر ہیں،مگر اختصار کی بنا پر ہم ان کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ مولانا عثمانی کی ذکر کی ہوئی ایسی روایتوں میں سے ایک روایت کو علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے طبرانی کبیر کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تشہد میں ’السلام علینا من ربنا‘ پڑھتے تھے۔ اور فرمایا ہے : ’رجالہ رجال الصحیح‘ ’’کہ اس کے راوی الصحیح کے راوی ہیں۔‘‘ [8] مگر مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((رجال الصحیح منھم من تکلم فیہ، وأخرج لہ الشیخان فی المتابعات فلا یحتج بہذا مالم یعرف السند بتفصیلہ))الخ[9] ’’الصحیح‘‘ کے تو وہ راوی بھی ہیں جن میں کلام ہے اور شیخین نے ان سے متابعات میں روایت لی ہے لہٰذا (یہ کہنے سے کہ اس کے راوی الصحیح کے ہیں) اس سے
Flag Counter