Maktaba Wahhabi

150 - 413
کی تفصیل غیر ضروری ہے۔ البتہ مولانا عثمانی نے اس حوالے سے جو پہلی روایت حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے، جسے علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے ’الترھیب من ترک حضورالجماعۃ لغیر عذر‘ میں ذکر کیا ہے اسی روایت کے بارے میں انھوں نے فرمایا ہے: ’رواہ احمد والطبرانی من روایۃ زبان بن فائد‘ اسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے زبان بن فائد سے روایت کیا ہے۔[1] یہ زبان بن فائد کون بزرگ ہیں؟بلاشبہ یہ بڑے عابد اور صالح بزرگ تھے،مگر حدیث کی روایت میں ضعیف تھے۔ چنانچہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’أحادیثہ مناکیر‘ ابن معین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’شیخ ضعیف‘‘ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں:’منکر الحدیث جدا یتفرد عن سھل بن معاذ بنسخۃ کأنھا موضوعۃ لا یحتج بہ‘ ’’وہ بہت ہی منکر الحدیث ہے سھل بن معاذ سے ایک ایسا نسخہ روایت کرنے میں منفرد ہے جو گویا کہ موضوع ہے اس سے استدلال نہ کیا جائے۔‘‘ساجی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: عندہ مناکیر، ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’شیخ صالح‘[2] امام عقیلی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے الضعفاء میں ذکر کیا ہے۔[3] امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے :’غیر قوی‘[4] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنی صالحیت کے باوصف ضعیف ہے۔[5] علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے ضعیف ہی قرار دیا ہے۔[6] اسی طرح علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ایک مقام پر ضعیف لکھا ہے۔[7] بلکہ علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے مختصر السنن میں خود ہی فرمایا ہے: ’سھل بن معاذ ابن انس ضعیف والراوی عنہ زبان بن فائد ضعیف ایضاً‘ ’’کہ سھل بن معاذ ضعیف ہے اور اس سے روایت کرنے والا راوی زبان بن فائد بھی ضعیف ہے۔‘‘مولانا عثمانی نے خود ان کا یہ کلام اعلاء السنن[8] میں عون المعبود[9] کے حوالے سے نقل کیا ہے۔
Flag Counter