Maktaba Wahhabi

103 - 413
اگرچہ ضعف وغفلت ہے جیسا کہ ابو عوانہ وغیرہ نے کہا ہے۔مگر ابان سے کئی ائمہ نے روایت لی ہے لیکن ثقات کے کسی سے روایت لینے کی بنا پر کسی دھوکہ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے ایک آدمی مجھے روایت کرتا ہے وہ تو متہم نہیں ہوتا مگراس سے اوپر کی سند میں متہم ہوتا ہے۔کئی حضرات نے ابراہیم عن علقمہ عن عبد اللہ سے روایت کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں رکوع سے پہلے قنوت کرتے تھے اور ابان سے بھی سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح روایت کرتے ہیں،مگر بعض نے ابان سے اسی اسناد سے روایت کی اور اس میں حضرت عبد اللہ کی والدہ کا اضافہ کیا اور ابان اگر چہ عبادت اور نیکی میں محنت سے متصف ہے لیکن حدیث میں اس کی یہ حالت ہے۔ لوگ اگرچہ حفظ وعبادت سے متصف ہوتے ہیں، مگر وہ شہادت کو قائم نہیں رکھتے اور نہ ہی اس کا حفظ رکھتے ہیں لہٰذا جو حدیث میں جھوٹ بولنے سے متہم ہو یا مغفل کثیر الخطأہو تو اکثر محدثین اس کی روایت سے کوئی شغل نہیں رکھتے‘‘[1] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے اس کلام سے ابان بن ابی عیاش کی پوزیشن اور امام ابو عوانہ رحمۃ اللہ علیہ کا اس کی روایت سے اعراض کی تفصیل ،نیز ’’عبد اللہ عن امہ‘‘ کی روایت کی حیثیت معلوم ہو جاتی ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابو عوانہ رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے ابان کے بارے میں جو ذکر فرمایاہے: امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے بیان کیا ہے کہ: مجھے جو کچھ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے پہنچا تھا۔ میں نے اس کا ذکر ابان سے کیا تو وہ تمام اس نے مجھ پر قراء ت کر دیا۔( امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کہ ’’اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو بھی میں نے اس سے سوال کیا وہ سب حسن بصری کے نام سے روایت کردیتا اور وہ اس میں جھوٹا تھا۔‘‘)اس کے بعد امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ علی بن مسھراور حمزہ زیات فرماتے ہیں: ہم نے ابان بن ابی عیاش[2] سے ہزار کے قریب احادیث سنیں، میں اس کے بعد ایک مرتبہ حمزہ سے ملا، تو انھوں نے مجھے بتلایا کہ میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تو میں نے وہ تمام احادیث آپ
Flag Counter