Maktaba Wahhabi

474 - 534
سائیکل اس کے حوالے کردی جاتی ہے کیا شرعا کاروبار کی یہ نوعیت جائز ہے ؟( محمدرمضان سندھی ) جواب: یہ صورت جائز نہیں کیونکہ اس میں جوا ہے ، جوا کی تعریف علماء یوں کرتے ہیں کہ ’’ایسا معاہدہ جس میں دو یا دو سے زائد شریک ہوں ، ایک کو نفع ہو باقی نقصان میں رہیں اور کسی کے علم میں نہ ہو کہ کون نقصان میں رہے گا اور کون نفع میں‘‘، اس معاملہ میں بالکل یہی صورتحال ہے ، سب سے پہلے جس شخص کا نام نکلے گا وہ سب سے زیادہ منافع میں رہے گا، اور جس کا نام نہ نکلے وہ سب سے زیادہ نقصان میں رہے گا اور جوا کو اللہ رب العزت نے حرام قرار دیا ہے چاہے کھیل میں ہو چاہے خریدو فروخت میں ، فرمان الہٰی ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْٓا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ } [المائدة: 90] اے ایمان والو! یہ شراب اور یہ جوا ،یہ بت، اورفال نکالنے کے تیر، یہ سب گندے شیطانی کام ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاسکو۔ اسے خرید و فروخت نہیں کہا جاسکتا کیونکہ خریدو فروخت کے لئے شرط ہے کہ چیز کی قیمت متعین ہو ، جبکہ یہاں چیز کی قیمت کا تعین نصیب پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ جب قرعہ اندازی میں نام نکلے گا تو اس وقت تک جتنے پیسے ادا کئے گئے ہوں گے اسی کو قیمت شمار کرلیا جائے گا ، اس طرح چیز کی قیمت نامعلوم ہے اورنامعلوم قیمت پر خریدو فروخت ناجائز ہے۔ سوال نمبر 4 : میں ایک ٹریول ایجنسی میں ملازم ہوں ہم ایک ٹکٹ مثال کے طور پر کلاس کے حساب سے 20000روپے کی ہوتی ہے جسے ہم 22000 روپے میں فروخت کردیتے ہیں کبھی اسکی قیمت کم بھی ہوجاتی ہے جیسے 17000 روپے کی ہوجاتی ہے تو کیا میں اسکو بقایا رقم واپس کرنے کا پابند ہوں یا وہ میرے لئے جائز ہوگی ؟(مدثر محمود ) جواب: سائل کے سوال سے محسوس ہوتا ہے کہ ٹکٹ بیچتے وقت ٹکٹ اس کی ملکیت میں نہیں تھا بعد میں اس کی ملکیت میں آیا، یا پھر ٹکٹ بیچنے کے بعد ٹکٹ خریدار کی ملکیت میں نہیں گیا اسی وجہ سے ٹکٹ کی قیمت کم ہونے کا فائڈہ ٹکٹ بیچنے کے بعد بھی ٹکٹ بیچنے والے کو ہی مل رہا ہے۔ شریعت کا اصول ہے کہ کوئی چیز
Flag Counter