Maktaba Wahhabi

464 - 534
سونے کے ذخائر ہوتے ہیں۔ (2) کچھ حضرات کہتے ہیں کہ نقدی کی زکوٰۃ کیلئے چاندی کو معیار بنایا جائے ، یعنی اتنی نقدی پر زکوٰۃ لاگو ہوگی جس سے ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جاسکے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ کم از کم باون ہزار پانچ سو نقدی پر زکوٰۃ وصول کی جائے کیونکہ ایک ہزار روپے تولہ کے حساب سے اس قدر نقدی سے ساڑھے باون تولہ چاندی خریدی جاسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارا رجحان یہ ہے کہ سونے اور چاندی کا نصاب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمایا ہے، اس میں قطعی طور پر رد و بدل کی کوئی گنجائش نہیں البتہ نقدی کا نصاب ، چاندی کے مطابق مقرر کیا جائے ،اس کی درج ذیل وجوہات ہیں : (1) ہمارے برصغیر میں نوٹوں کے اجراء سے پہلے چاندی کا روپیہ رائج تھا ، لہذا چاندی کو بنیاد بناکر چاندی کی موجودہ قیمت کے حساب سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت نکال لی جائے ، اس کی تائید اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ آج کل سعودی عرب میں کاغذی نوٹوں کو ورقہ کہا جاتا ہے اور یہی لفظ چاندی کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ (2) غرباء و مساکین کا فائدہ اس میں ہے کہ چاندی کو معیار بنایا جائے تاکہ تھوڑی مالیت پر زکوٰۃ وصول کرکے ان سے تعاون کیا جائے ، یہ تشخیص ہر مقام پر خود کرنا ہوگی ، کیونکہ چاندی کا بھاؤ بھی بدلتا رہتا ہے۔ ھذا ما عندی واللّٰه اعلم بالصواب
Flag Counter