Maktaba Wahhabi

455 - 534
حدیث"من باع بیعتین ۔۔۔۔۔"الخ کو نقد اور ادھار میں فرق کی ممانعت پر محمول کرتا ہے اس نے حدیث کو سمجھا ہی نہیں ۔ ایک چیز کے عملا دوسودے یا تو بیع العینہ کی صورت میں ہوتے ہیں یا قبضے میں لئے بغیر وہی مال آگے فروخت کردینا جہاں تک یہ بات ہے اس صورت میں اور قرض پر سودا لینے میں کیا فرق ہے پہلی بات تو یہ ہے" احل اللّٰه البیع و حرم الربا" ۔ اس سلسلہ میں قول فیصل ہے ۔ مذکورہ آیت کے سبب نزول کے بارے میں تفسیر طبری میں منقول ہے ۔ ترجمہ :دور جاہلیت میں لوگ سود کھاتے تھے اس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ جب کسی کا دوسرے کے ذمہ مال ہوتا جس کی ادائیگی کا وقت آچکا ہوتا وہ صاحب حق سے کہتا آپ مدت میں اضافہ کریں میں آپ کے مال میں اضافہ کرتا ہوں جب ان سے یہ کہا جاتا ہے کہ یہ تو سود ہے جو حلال نہیں تو کہتے ہم بیع کے آغاز میں اضافہ کریں یا مدت پوری ہونے پر دونوں صورتیں یکساں ہیں تو اللہ نے ان کی تردید فرمائی‘‘۔ اسی طرح کی بات علامہ ابن العربی اور امام الرازی رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے ۔و اللہ اعلم
Flag Counter