Maktaba Wahhabi

453 - 534
فجاءت من عندهم ورسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم جالسٌ، فقالت: إني قد عرضت ذلك عليهم فأبوا، إلا أن يكون الولاء لهم، فسمع النبي صلی اللہ علیہ وسلم فأخبرت عائشة النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: خذيها واشترطي لهم الولاء، فإنما الولاء لمن أعتق، ففعلت عائشة، ثم قام رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم في الناس، فحمد اللّٰه وأثنى عليه، ثم قال: أما بعد، ما بال رجالٍ يشترطون شروطًا ليست في كتاب الله، ما كان من شرطٍ ليس في كتاب اللّٰه فهو باطلٌ، وإن كان مائة شرطٍ، قضاء اللّٰه أحق، وشرط اللّٰه أوثق، " وإنما الولاء لمن أعتق "[1] ترجمہ: سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ آئی اور کہا کہ میں نے اپنے مالک سے نو اوقیہ[2]چاندی کے عوض اس شرط پر مکاتبت کرلی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی دوں گی اس لیے روپے ان کو دیدوں اور تیری ولاء میرے لئے ہوگی بریرہ نے جا کر اپنے مالکوں سے کہا تو ان لوگوں نے اس سے انکار کیا وہ اپنے مالکوں کے پاس آئی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے تو اس نے بیان کیا کہ میں نے اپنے مالکوں کے سامنے یہ چیز پیش کی تو ان لوگوں نے انکار کر دیا مگر یہ کہ ولاء ان کی ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا تو سیدہ عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حالت بیان کی آپ نے فرمایا تم اسے لے لو اور ولاء کی شرط کرلو وہ تو اسی کے لئے ہے جو آزاد کرے چنانچہ سیدہ عائشہ نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اللہ تعالی کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا اما بعد لوگوں کا کیا حال ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں کوئی ایسی شرط جو کتاب اللہ میں مذکور نہیں ہے باطل ہے اگرچہ سو شرطیں لگائے اللہ کا فیصلہ سب سے سچا اور اللہ کی شرط زیادہ مضبوط ہے ولاء اسی کی ہے جو آزاد کرے۔ البتہ قسطوں میں ادائیگی کی صورت میں قیمت بڑھا کر لینا مختلف فیہ ہے۔
Flag Counter