Maktaba Wahhabi

428 - 534
اللہ اس کو تباہ کردے گا‘‘۔[1] اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اصحاب اشتراکیت لوگوں کے مال اسی نیت سے لیتے ہیں کہ واپس نہیں کریں گےاور ان کا ارادہ اتلاف مال کا ہوتا ہے ،تو پھر مذکورہ حدیث میں لوگوں کے مال زبردستی لینے کی صریح حرمت موجود ہے ۔ (9) فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :’’اس وقت تک کوئی مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کیلئے وہ پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ‘‘۔[2] ہم ان اشتراکیت زدہ احباب سے کہتے ہیں کہ : ہمیں معلوم ہے کہ تم اپنے مالدار بھائیوں سے ان کے مال چھین کر محبت کا اظہار نہیں کرتے بلکہ تم ان سے اس بنیاد پر حسد کرتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے ۔ ( ذرا بتاؤ ) آگر تم مالدار ہوتے تو کیا تم یہ چاہتے کہ کوئی تمہارا مال غصب کرے یا پھر اس میں تمہارا شریک ہو ؟ بلکہ ہم نے تو مشاہدہ کیا ہے کہ تم قطعی طور پر یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہاری حکومت میں کوئی شریک ہو یا ایسی بات کہے جو تمہیں ناگوار ہو ۔ اگر کوئی کچھ کہے بھی تو تم تمام اسباب ووسائل کو بروئے کار لاکر اس کو نشانہ عبرت بنا د یتے ہو ۔ ( یہ وہ ابطالِ اشتراکیت کے دس دلائل ہیں جو ہر صاحب عقل شعور کو اپیل کرتی ہیں کہ معاشرے کیلئے بہتر وہی ہے جس کو رب اللعالمین نے بہتر قرار دیا اور جس نظام معاشرت ومعیشت پر شریعت کی مہر نہیں وہ نظام انسانیت کا دشمن ہے کیونکہ : فماذا بعد الحق الا الضلال ۔ وصلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ وصحبہ أجمعین
Flag Counter