Maktaba Wahhabi

370 - 534
زمینوں کا طوق ڈالیں گے اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے اور اسے اندھا کر دے اور اس کی قبر اس کے گھر میں بنا‘‘ راوی کہتے ہیں کہ’’ میں نےاسے اندھا اور دیواروں کو ٹٹولتے دیکھا اور کہتی تھی مجھے سعید بن زید کی بد دعا پہنچی ہے اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی گھر میں کنوئیں کے پاس سے گزری تو اس میں گر پڑی اور وہی اس کی قبر بن گئی‘‘۔ ایک اور جگہ بیان فرمایا کہ: ’’من أخذ من الأرض شيئا بغير حقه خسف به يوم القيامة إلی سبع أرضين ‘‘۔[1] ’’ جس نے کسی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا تو اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا‘‘ ۔ مندر جہ بالا احادیث تمام قسم کے ناجائز قبضہ جات کاانکار کر رہی ہیں حتی کہ حکومت بھی مالک کی مرضی کے بغیر اس کی زمین نہیں خرید سکتی، عہد فاروقی کا قصہ علامہ شبلی نعمانی نے الفاروق میں نقل کیا ہے کہ’’ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کی توسیع کیلئے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سےان کا مکان خریدنا چاہا جو مسجد کے ساتھ تھا اور توسیع میں رکاوٹ بن رہا تھاسیدناعمر رضی اللہ عنہ نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جائز قیمت دے کر مکان دے دیں۔ لیکن عباس اس بات پر راضی نہ ہوئے اور تنازعہ کی شکل پیدا ہو گئی آخر فریقین’’حکومتِ وقت اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ ‘‘ نےابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ثالث مقر کیا تو انہوں نے فیصلہ حکومت کے خلاف دے دیا اور جب سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے مقدمہ جیت لیا تو انہوں نے وہ مکان بلا قیمت ہی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو مسجد کی توسیع کیلئے دے دیا‘‘۔ ملاحظہ کیجئے مکان حاصل کرنے کیلئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا مقصد کتنا پاکیزہ تھا اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ بھی اس معاملہ میں انتہائی فراخ دل ثابت ہوئے۔اس مقدمہ سے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عام لوگوں کو یہ علم ہو جائے کہ شریعتِ اسلامی میں شخصی ملکیت کا کس قدر تحفظ ہے کہ حکومت وقت بھی اس کی ملکیت اس سے بذریعہ قیمت نہیں خرید سکتی جب تک مالک خود راضی نہ ہو جائے‘‘۔
Flag Counter