Maktaba Wahhabi

367 - 534
علاقوں میں سالانہ برسات 500ملی میٹرتک ہوتی ہے اور صوبہ پنجاب وسندھ میں اعلی در جے کی زرعی جامعات اپنی نئی نئی تحقیقات اخبارات میں شائع کراتی رہتی ہیں اوربے زمین ہاریوں میں زمین کی تقسیم،کاشتکار کے حقوق اورسبز انقلاب جیسے موضوع ہمارے’’منتخب کردہ‘‘نمائندوں اورزرائع ابلاغ کے دل پسند نعرے رہے ہیں پھرآج تک اس مسئلہ کےحل میں کوئی پیش رفت کیوں نہ ہو سکی؟ کیونکہ دین اسلام کومکمل نظامِ زندگی کے طور پر نہیں اپنایاگیاجبکہ ربّ تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے: ] يٰا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَافَّةً[البقرۃ: 208) یعنی اہل ایمان کو اللہ عزوجل نے حکم دیا کہ اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اس طرح نہ کرو جو باتیں تمہاری مصلحتوں اور خواہشات کے مطابق ہوں ان پر تو عمل کر لو دوسرے حکموں کو نظر انداز کر دو بلکہ صرف اسلام کو مکمل طور پر اپناؤ اور آج کل کے سیکولر ذہن کی تردید بھی کرو جو اسلام کو مکمل طور پر اپنانے کے لئے تیار نہیں بلکہ دین کو عبادت یعنی مساجد تک محدود کرنا اور معاشیات وسیاسیات اور ایوان حکومت سے دین کو نکال دینا چاہتے ہیں۔ ایسے سیکولرذہنوں کیلئے چند گزارشات ہیں ان پر عمل کر کے شایدوطن عزیز کے 1100,0000لوگوں کی بھوک کا کچھ مداوا ہو سکے:  حاکم ومحکوم کو صحیح معنی میں دین اسلامی کو اپناناہوگا کیونکہ اسلام کا حل ہمیشہ معتدل اصلاحی اورتعمیری ہوتا ہےکیونکہ اگر موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کا حل عوام نے اشتراکیت کے سازباز سے نکالاتو وہ انتقامی اور تخریبی جراثیم کا حامل ہوگا۔ ایک متقی اور متدین حکومت ایسے موقع پر وقتی قوانین نافذ کرسکتی ہے،اس موضوع میں عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا دورِخلافت ہمارے لئے نمونہ عمل ہے۔انہوں نے تمام مفتوحہ علاقوں کی اراضی کی پیمائش کرائی جن میں مصر عراق وشام شامل تھے اور صرف عراق کی اراضی30.65 Million Hectorتھی اس میں سے غیر آباد زمینوں کیلئے حکم دیا کہ جو انہیں آباد کرے گا وہی ان کا مالک ہوگااور اگر تین سال آباد نہ کرے گا تو زمین اسکے قبضہ سے نکل جائے گی۔  غریب لوگوں میں ہی زمین کی مناسب تقسیم کو یقینی بنایا جائےتاکہ ان بے زمین کسانوں کا شمار بھی
Flag Counter