Maktaba Wahhabi

357 - 534
میں نگینے جڑے ہوئے تھے پھر جب میں نے انہیں الگ الگ کیا (یعنی نگینوں کو سونے سے نکال ڈالا) تو وہ سونا بارہ دینار سے زائد قیمت کا نکلا میں نے اس کا ذکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" لا تباع حتی تفصل" ایسا ہار اس وقت تک فروخت نہ کیا جائے تاوقتیکہ سونا اور نگینہ الگ الگ نہ کر لئےجائیں ‘‘ ۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے ہار کو دیناروں کے بدلے بیچنے سے منع کیا یہاں تک کہ اس میں موجود نگینے الگ الگ نہ کردئے جائیں ، اس سے معلوم ہوا کہ سودی جنس کو اس کے مثل جنس کے ساتھ اس وقت بیچنا منع ہے جب اس کی جنس کے ساتھ کوئی اور جنس بھی موجود ہو ۔ وہ احادیث جن میں سونے کو سونے سے ، یا کوئی بھی دوسری سودی جنس کو اسی جنس کے ساتھ بیچنے سے منع کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر بیچی جائے تو برابر برابر ہو اور نقد ہو ادھار نہ ہو ۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ تم لوگ سونے کو سونے کے عوض فروخت کرو وزن کر کے برابر برابر اور چاندی کو چاندی کے عوض وزن کر کے برابر برابر پس جس کسی نے زیادہ دیا تو وہ سود ہوگیا‘‘۔[2] لہٰذا مذکورہ روایات کی روشنی میں اس قسم کے گفٹ دینا جن میں اشیاء کے اندر نقدی رکھی گئی ہو جائز نہیں۔ کیونکہ اس میں سود شامل ہوتا ہے ۔ دوسری صورت یہ کہ : بعض چیزوں میں نقدی رکھی جائے نہ کہ تمام چیزوں میں ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ بہت سی کمپنیاں یہ آفر کرتی ہیں کہ اس کی اس خاص پروڈیکٹ کے چند پیسز میں کچھ رقم ، یا سونے یا چاندی کے سکے رکھے گئے ہیں جسے خوش نصیب لوگ جیت سکتے ہیں ۔ اس طرح کے انعامات عموما بچوں کیلئے تیار کی گئی ٹافیوں یا چاکلیٹس وغیرہ میں ملتےہیں کہ چیز کے ساتھ دس روپے ، پانچ روپے کے نوٹ بھی ڈال دئے جاتے ہیں ۔ اس قسم کے گفٹ دینا شرعا حرام ہیں ۔ کیونکہ اس میں جوا اور دھوکہ شامل ہےکیونکہ ہوسکتا ہے کہ خریدار وہ چیز خریدے ہی اس نیت سے کہ اس میں سے نقدی نکلے گی ، یا سونے کا سکہ نکلے گا ۔ اگر نکل گیا تو وہ غانم
Flag Counter