میں سیمپل کی غرض سے یا اس غرض سے تقسیم کرتے ہیں کہ ان کی پروڈکٹس کو فروغ ملے ۔ لوگ اس کا تجربہ کریں استعمال کریں ،پھر خریدیں ۔ اس قسم کے گفٹ دینے کا مقصد دو طرح کا ہوتا ہے اول : لوگوں کو نئی پراڈکٹ سے متعارف کرایا جائے ، انہیں اس کے استعمال کا طریقہ بتایا جائے ، اور معلوم کیا جائے کہ کیا یہ پراڈکٹ، جس ضرورت کیلئے تیار کی گئی ہے وہ ضرورت پوری بھی کرتی ہے یا نہیں ؟ دوم : دوسرا مقصد اس کا یہ ہوتا ہے کہ اسے ایک نمونے کے طور پر لوگوں کو دیا جائے کہ اگر وہ ایسی چیز بنواناچاہتے ہیں تو کیسی بنوائیں اس قسم کے نمونےعموماً ان چیزوں کے بارے میں دئے جاتے ہیں جنہیں آرڈر پر تیار کرایا جاتا ہے ۔ شرعی رو سے اس قسم کے تحفوں میں کوئی قباحت نہیں البتہ گفٹ دینے والا اس کو واپس نہیں لے سکتا جیسا کہ اوپر حدیث گذر چکی کہ جو تحفہ دے کر واپس لیتا ہے اس کی مثال کتے کی ہے جو الٹی کرکے چاٹتا ہے ۔ مسئلہ : گفٹ کے حوالے سے ایک صورت مارکیٹ میں یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ بعض لوگ تحفہ میں نقدی بھی دیتے ہیں کہ بعض کمپنیاں یا دوکاندار اپنی پراڈکٹ میں سونےیا چاندی کے سکے ، یا ٹکڑے، یا روپے ڈال دیتے ہیں تاکہ لوگوں کو خریداری کیلئے ابھارا جا سکے ۔ اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ کوئی کمپنی یا تاجر یہ اعلان کرے کہ ہر پیکٹ میں پچاس روپے یا سو روپے کے نوٹ ہیں جو ہر خریدار کیلئے گفٹ ہیں ۔ فقہاء نے اس طرح کے گفٹ سے مشابہ مسئلہ کتب فقہ میں ذکر کیا ہے جسے فقہاء نے ’’ مد عجوة ودرهم‘‘ ایک پاؤ عجوہ اور درہم ۔ کا نام دیا ہے ۔ مذکورہ مسئلے کی شرعی نوعیت اور حکم :ایڈورٹائزنگ کے انعامات کی اس صورت میں فقہاء کا اختلاف ہے ۔ اور یہ اختلاف اسی مذکورہ بالا مسئلہ ’’ مد عجوة ودرهم‘‘ کے مسئلہ میں اختلاف پر مبنی ہے ۔ شافعیہ حنابلہ ابن حزم اور عصرِ حاضر کے محققین علماء نے اسے ناجائز قرار دیا ہے ۔ اور یہی صحیح تر رائے ہے ۔ جس کی وجوہات اور دلائل درجِ ذیل ہیں ۔ سیدنا فضالہ بن عبید کہتے ہیں کہ میں نے خیبر کے سال ایک ہار بارہ دینار میں خریدا جو سونے کا تھا اور اس |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |