Maktaba Wahhabi

335 - 534
تاجر کو تجارت میں بھی اور اس طرح اپنے مال کی ایڈور ٹائزنگ میں بھی سچائی اختیار کرنی چاہئے ۔ اسماعیل بن عبید بن رفاعہ اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ:’’ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ کی طرف نکلے تو دیکھا کہ لوگ خرید وفروخت کر رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے تاجروں کی جماعت !وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے اپنی گردنیں اٹھالیں اور آپ کی طرف دیکھنے لگے۔ آپ نے فرمایا :’’تاجر قیامت کے دن نا فرمان اٹھائے جائیں گے البتہ جو اللہ سے ڈرے نیکی کرے اور سچ بولے‘‘ ۔[1] سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ بیچنے والے اور خریدنے والے کو اختیار ہے( بیع فسخ کرنے کا ) جب تک کہ دونوں جدا نہ ہوں(الْبَيِّعَانِ بِالخیارِ مَا لَم يتَفَرَّقَا أَوْ قَالَ حَتَّی يَتَفَرَّقَا) کہا اگر دونوں سچ بولیں اور صاف صاف بیان کریں تو ان دونوں کی بیع میں برکت ہوگی اور اگر دونوں نے چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان دونوں کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی‘‘ ۔[2] سچائی ایک ایسی صفت ہے جس سے رزق میں برکت اور بڑھوتری ملتی ہے ۔امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ جو انسان اپنا مال لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ فروخت کی جانے والی چیز کے تمام عیوب خفیہ اور ظاہری گاہک کے سامنے بیان کردے ، کوئی چیز چھپائے نہیں اور اگر چھپایا تو وہ ظالم ، خائن اور دھوکے باز ٹھرے گا ۔ ملاوٹ ،خیانت اوردھوکہ دہی حرام عمل ہے۔ایسا کرنے والا فرد معاملے میں خیر خواہی سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہے ۔اور نصیحت وخیر خواہی ایک ضروری اور لازم امرہے۔ اس کی واضح دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہےسیدنا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ: ’’ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے اور اپنا ہاتھ اس ڈھیر میں داخل کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو کچھ تری محسوس ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے غلے کے مالک یہ تری کیسی ہے؟ یعنی ڈھیر کے اندر یہ تری
Flag Counter