Maktaba Wahhabi

310 - 534
( 1) قرض کا سود یہ ہے کہ ایک شخص کسی کو ادھار دے کر زیادہ طلب کرے۔ (2) تجارت کا سود: اس کی پھر دو اقسام ہیں: (1) زیادتی کا سود (ربا الفضل) (2) ادھار کا سود (ربا النسیئہ) (1) زیادتی کا سود یہ ہے کہ وہ مخصوص اجناس جنہیں شرعی اصطلاح میں ’’سودی اجناس ‘‘ کہتے ہیں میں سے ایک ہی جنس کا تبادلہ کرتے وقت اضافہ کردینا، جیسے مثال کے طور پر : پانچ تولہ سونا (سکہ کی صورت میں)= چار تولہ سونے کا سیٹ۔ (2) ادھار کا سود : سودی اجناس کا آپس میں تبادلہ کرتے وقت ادھار کرلینا ، جیسے مثال کے طور پر : ایک من گندم = ایک من چاول ایک مہینہ بعد۔ انشورنس میں تینوں اقسام کاسود موجود ہے وہ اس طرح کہ:  جو پیسہ صارف کمپنی کو ادا کرتا ہے وہ یا تو کمپنی پر قرض ہے یا پھر کمپنی صارف سے پیسوں کے بدلہ پیسہ کا تبادلہ کررہی ہے جو کہ فوراً ادا نہیں کیا جائے گا بلکہ بعد میں طے شدہ موقع پر اسے اس پیسہ کی ادائیگی کرے گی۔  اگر وہ پیسہ قرض ہے تو اس کے بدلہ زیادہ طلب کرنا سود ہے ۔ اگر وہ تجارت ہے تو اس میں پیسوں کا تبادلہ ہے ، اور ایک ہی جنس کا تبادلہ کرتے وقت اضافہ کرنا بھی سود ہے ، اسی طرح اس تبادلہ میں جو ایک عرصہ کے بعد ادائیگی کی جاتی ہے وہ ادھار کا سود ہوگا۔ خلاصہ کلام یہ کہ: انشورنس کا معاملہ سود پر مبنی ہے ، صارف پیسہ ادا کرتا ہے اور اس کے بدلہ اسے پیسہ ہی ملتا ہے ، اور یہ پیسہ اسے یا تو زیادہ ملتا ہے (حادثہ یا خسارہ کی صورت میں ) یا کم ملتا ہے (حادثہ یا خسارہ نہ ہونے کی صورت میں ) اور اگر جتناا دا کیا ہے اتنا ہی ملے تو بھی وہ ایک مدت کے بعد ہے ، تو اگر پیسوں کا تبادلہ (exchange) ہو تو اس میں بالکل برابر برابر ہونا چاہئے ، کمی یا زیادتی نہیں ہونی چاہئے ؛ کیونکہ کمی یا زیادتی ہی سود کہلاتی ہے ، اور ادھار بھی نہیں ہونا چاہئے ،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’سونے کو سونے کے بدلہ ، چاندی کو چاندی کے بدلہ جب بیچو تو نقد ہو ادھار نہ ہو اور برابر برابر ہو ، کمی یا
Flag Counter