Maktaba Wahhabi

309 - 534
کہتے ہیں۔ اور جوا بالاتفاق حرام ہے ، اس سے اللہ تعالی نے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: {اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۗءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ ؀ } [المائدة: 91] ترجمہ:’’ اے ایمان والو! شراب اور جُوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں۔ سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ‘‘۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ بیشک اللہ تعالی نے شراب اور جوا کو حرام قرار دیا ہے‘‘۔[1] اس معاہدہ میں جوا اس طرح ہے کہ: اس معاہدہ کے دو شریک ہیں، دونوں میں سے ایک کو نفع ہوگا دوسرے کو نقصان۔  صارف کو نفع اس طرح ہوگا کہ اگر معاہدہ ہوتے ہی صارف کا نقصان ہوگیا تواس نےکمپنی کو اتنی رقم ادانہیں کی ہوگی جتنی اس کو حاصل ہو گی، اور اس میں کمپنی کو نقصان ہے۔  کمپنی کو فائدہ اس طرح ہوگا کہ اگر مدت پوری ہوجائے اور حادثہ نہ ہو تو صارف کی ادا کی گئی رقم ضائع ہوجائے گی، اور ساری رقم کمپنی کومل جائے گی جبکہ صارف کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ اور یہی معاملہ جوئے میں ہوتا ہے کہ دو طرف سے رقم لگائی جاتی ہے ایک کو نفع ہوتا ہے اور دوسرے کو نقصان ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر اس معاہد ہ کو بغور دیکھا جائے تو یہ انشورنس کے بجائے ایک طرح کی شرط (Bet)ہے، کمپنی شرط لگاتی ہے کہ صارف کا نقصان نہیں ہوگا اور اگر نقصان ہوا تو کمپنی شرط ہار نے کی وجہ سے رقم ادا کرتی ہے ، اور صارف کےاس معاہدہ میں کردار سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے نقصان کے ہونے کی شرط لگائی تھی اور شرط ہارنے کی صورت میں وہ اپنی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ (3) تیسرا سبب اس میں سود شامل ہے ، بلکہ یہ سارا معاہدہ سود (interest) پر مشتمل ہے ۔ سود کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں : (1) قرض کا سود ۔ (2) تجارت کا سود۔
Flag Counter