بھی پیش کیا تھا جو (سود سے مشابہت کی بنا پر )مشکوک قرار دے کر مستردکردیاگیاتھا۔ اِ سی حل کی بنیادی سکیم ہی متعدد شرعی اصولوں سے متصادم ہے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں قرض کی رقم سے منفعت اٹھانے کی جو ممانعت آئی ہے وہ اور قاعدہ کلیہ بمعنی ’’کل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا‘‘کے تحت اس پر جو اعتراضات لازم آتے ہیں وہ بہت واضح ہیں اور شیخ محمود احمد ان کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ (۳)اسلامی نظریاتی کونسل کا پیش کردہ حل اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنی مجموعی سفارشات میں برائے اسلامی نظامِ معیشت میں قرار دیا کہ : ’’لہٰذا اگر ڈالر کو معیار قرار دینے میں کوئی عملی سہولت ہے تو اس کا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ جن صنعت کاروں کو بیرونی مشینری درآمد کرنے لے لئے قرض دیا جارہا ہے، انہیں پاکستانی روپے کی بجائے ڈالر قرض دے ۔۔۔۔ بلکہ اگر ڈالر قرض دینے کے بعد انہی سے اس وقت کی شرح سے پاکستانی روپے کے عوض میں وہ ڈالرخرید لئے جائیں تب بھی ادائیگی ڈالر کے حساب ہی سے واجب ہوگی‘‘[1]{ } خط کشیدہ الفاظ پر غور فرمائیں ۔ حیلہ ساز ذہنوں کی حیلہ سازی یہاں بھی بالکل واضح ہے اور یہ حل کسی بھی تبصرے سے مبرا ہے ۔ کاغذی نوٹ کو ثمن حقیقی تسلیم کرتے ہوئے بھی ڈالر کو معیار مان لینا غلط نہیں ۔ لیکن اگر یہی حل سونے کے حوالے سے پیش کیا جائے تو اشاریہ بندی کے حامی ہونے کا فتویٰ صادر کردیا جاتا ہے۔ شیخ محمود احمد نے بجا لکھا تھا کہ : ’’شرعی حیلے تو کئے جاتے ہیں ، پہلے بھی کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں اور (اسلامی نظریاتی کونسل کی)رپورٹ میں بھی متعدد نئے حیلے بیان کردیئے گئے ہیں ، ان کی مدد سے تو اسلامی نظام قائم نہیں ہوسکتا……‘‘[2] } اس کے علاوہ بھی افراطِ زر کے مسئلے سے نپٹنے کے لئے کئی حل پیش کئے گئے ہیں ۔ مثلاً منور اقبال کا فکسڈ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |