مندرجہ ذیل عقلی دلائل شامل تھے ۔[1] اور پھر یہ بھی کہ کرنسی کے نظام میں خرابی یا افراطِ زر کے ذمہ دار عناصر کا ٹھیک طور پر تعین ممکن نہیں ۔ اس لئے آنکھیں بند کرکے اشاریہ بندی کو بطورِ حل استعمال کرنا…… جبکہ اس کے استعمال کا محل ہی نہیں…… کسی طور پر مناسب نہیں ۔ (3)اشاریہ بندی کے پس منظر میں یہ مقصد کا ر فرما ہے کہ قوتِ خرید میں کمی کے باعث دائن کو جو نقصان مستقبل میں لاحق ہوگا اس کی تلافی کی جائے ۔ یہ مستقبل قرض کی ادائیگی کے وقت سے نہیں بلکہ فوری طور پر شروع ہوجاتا ہے ۔ اشاریہ بندی کے لئے مستقبل میں قوتِ خرید میں ہونے والی کمی کو مدنظر رکھا جاتا ہے حالانکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ کرنسی کی متوقع قوتِ خرید کو بھی یقینی بنایا جائے ۔ یہ ایک ایسی شرط ہے کہ اس پر عمل تقریباً ناممکن ہے اور اس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے یہ دعویٰ کہ اشاریہ بندی میں عدل وانصاف مضمر ہے خود ہی باطل ہوجاتاہے۔ (4)اشاریہ بندی کے لئے جو طریقہ کار عام طور پر متدوال ہے وہ بھی ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہے۔ اس کے لئے صارف کی ٹوکری کا(Consumer’s Basket) طریقہ کا ر استعما ل کیاجاتا ہے ، صارف کی اس ٹوکری میں کئی ایسی اشیاء شامل ہیں جن کا عام صارف سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ اس طرح اشاریہ بندی کا نظام کئی لوگوں کے لئے غیر منصفانہ حمایت کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |