Maktaba Wahhabi

279 - 534
مندرجہ ذیل عقلی دلائل شامل تھے ۔[1] اور پھر یہ بھی کہ کرنسی کے نظام میں خرابی یا افراطِ زر کے ذمہ دار عناصر کا ٹھیک طور پر تعین ممکن نہیں ۔ اس لئے آنکھیں بند کرکے اشاریہ بندی کو بطورِ حل استعمال کرنا…… جبکہ اس کے استعمال کا محل ہی نہیں…… کسی طور پر مناسب نہیں ۔ (3)اشاریہ بندی کے پس منظر میں یہ مقصد کا ر فرما ہے کہ قوتِ خرید میں کمی کے باعث دائن کو جو نقصان مستقبل میں لاحق ہوگا اس کی تلافی کی جائے ۔ یہ مستقبل قرض کی ادائیگی کے وقت سے نہیں بلکہ فوری طور پر شروع ہوجاتا ہے ۔ اشاریہ بندی کے لئے مستقبل میں قوتِ خرید میں ہونے والی کمی کو مدنظر رکھا جاتا ہے حالانکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ کرنسی کی متوقع قوتِ خرید کو بھی یقینی بنایا جائے ۔ یہ ایک ایسی شرط ہے کہ اس پر عمل تقریباً ناممکن ہے اور اس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے یہ دعویٰ کہ اشاریہ بندی میں عدل وانصاف مضمر ہے خود ہی باطل ہوجاتاہے۔ (4)اشاریہ بندی کے لئے جو طریقہ کار عام طور پر متدوال ہے وہ بھی ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہے۔ اس کے لئے صارف کی ٹوکری کا(Consumer’s Basket) طریقہ کا ر استعما ل کیاجاتا ہے ، صارف کی اس ٹوکری میں کئی ایسی اشیاء شامل ہیں جن کا عام صارف سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ اس طرح اشاریہ بندی کا نظام کئی لوگوں کے لئے غیر منصفانہ حمایت کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
Flag Counter