نہیں کیا جاسکتا کیونکہ روایت میں لفظ"بيعتين" یعنی دو سودے کرنے کا ذکر ہے ۔جو تمام صورتوں کو شامل ہے جن کا ابھی مختلف فقہاء محدثین کے حوالے سے ذکر ہوا۔لہٰذا حدیث کو صرف نقد و ادھار سے مقید و مخصوص کرنا محتاج دلیل ہے ۔ مذکورہ روایت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ نقد و ادھار بیع جائز ہے ۔ نیز اگر کسی ایک بیع کو طے نہ کیا گیا ہو اور اب بیع کو برقرار رکھا جائے تو کم قیمت پر برقرار رکھا جائے ۔مثلا ایک شخص اگر یہ کہتا ہے کہ میں یہ چیز نقد میں تمہیں 10 روپے میں بیچتا ہوں اور اگر ادھارمیں لو گے تو 15 روپے کی ۔اب ان میں سے کوئی ایک بیع طے نہ ہوئی ہو تو بیع جہالت ثمن کی وجہ مردود ہوگی اور اگر بیع کو برقرار رکھنا ہے تو کم قیمت پر یعنی 10 روپے پر بیع ہوگی، 15 روپے کا مطالبہ سود ہوگا۔ ثالثا :نقد و ادھار بیع کے فرق کو بیع سلم کی روشنی میں بھی سمجھا جا سکتا ہےکہ بیع سلم کا جواز بھی اس امر کی دلیل ہے کہ نقد و ادھار بیع میں قیمت کا فرق جائز ہے ۔ صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینے تشریف لائے تو مدینہ کے رہائشی پھلوں کی ایک سال یا دو سال کی پیشگی بیع کیا کرتے تھے ۔اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا :"من أسلف في تمر فليسلف في کيل معلوم و وزن معلوم الی اجل معلوم۔ " [1]{ } ’’جو شخص کھجوروں میں پیشگی بیع کرے اسے چاہئے کہ وہ ادھار بیع کرلے (یعنی قیمت پہلے ہی ادا کر دے )ان شروط کے ساتھ ۔اسکا ماپ تول وزن معلوم ہونا چاہئے۔اسکی ادائیگی کی مدت معلوم ہونی چاہیئے یعنی وہ چیز مشتری کوکب ملے گی ‘‘۔ روایت پر غور کرنے سے واضح ہوا کہ ایک چیز کی کوالٹی ،اسکی مقداراور اسکے قبضہ کا وقت معلوم ہونے کے بعد اسکی پیشگی قیمت ادا کی جا سکتی ہے اور بائع وقت معین پر وہ چیزمشتری کو دینے کا پابند ہوگا ۔ واضح رہے کہ بیع سلم کا تعلق زراعت سے مخصوص ہے ،مطلقاً کسی بھی چیز کی بیع سے نہیں ۔ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |