Maktaba Wahhabi

83 - 442
’’پاک ہے میرا رب جو سب سے بلند و بالا ہے۔‘‘ اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ اس کا معبود آسمان میں ہے جو پاک اور بلند ہے۔ ان لوگوں نے جو یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ شش جہات سے خالی ہے، تو یہ قول اپنے عموم کے اعتبار سے باطل ہے کیونکہ یہ اس چیز کے ابطال کا تقاضا کرتی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے لیے ثابت کیا ہے اور اسے اس شخص نے بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کیا ہے جو ساری مخلوق میں سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں زیادہ جاننے والا اور اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ تعظیم بجا لانے والا ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ انہوں نے بیان فرمایا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ آسمان میں ہے اور آسمان جہت علو میں ہے۔ اگر ان لوگوں کی اس بات کو درست مان لیا جائے کہ اللہ تعالیٰ شش جہات سے خالی ہے، تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو معدوم قرار دے دیا جائے، کیونکہ شش جہات سے مراد اوپر، نیچے، دائیں بائیں، پیچھے اور آگے ہے اور ہر موجود چیز کے ساتھ ان چھ جہتوں میں سے کوئی نہ کوئی جہت متعلق ہوتی ہے، اور یہ بات بدیہی طور پر معلوم اور عیاں ہے، لہٰذا جب اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے ان شش جہات کی نفی کر دی جائے تو اس سے لازم آئے گا کہ وہ معدوم ہے۔ ذہن اگرچہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو موجود اور ان نسبتوں میں سے کسی نسبت کے ساتھ تعلق سے خالی فرض (خیال) کرتا یا قرار دیتا ہے لیکن یہ ایک مفروضہ ہی ہے خارج (یعنی حقیقت) میں اس کا کوئی وجود نہیں ، کیونکہ ہم اس بات پر ایمان رکھتے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانے والے ہر مومن کے لیے اس بات کو ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر بھی ایمان لائے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے اوپر ہے، جیسا کہ کتاب وسنت، اجماع سلف اور عقل و فطرت کی دلالت سے معلوم ومفہومہے، جیسا کہ ہم قبل ازیں بیان کرتے چلے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا اس بات پر بھی ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے بلاشبہ مخلوقات میں سے کوئی چیز اس کی ذات گرامی کا احاطہ نہیں کر سکتی اور اس کی ذات پاک اپنی مخلوق سے بے نیاز ہے، وہ مخلوق میں سے کسی کا محتاج نہیں ۔ ہماری رائے یہ بھی ہے کہ کسی مومن کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ لوگوں میں سے کسی کے قول کی وجہ سے خواہ وہ کوئی بھی ہو، کتاب وسنت کے دائرے سے باہر نکلے، جیسا کہ قبل ازیں اس سوال کے جواب کے آغاز میں ہم یہ بیان کر چکے ہیں۔ انہوں نے جو یہ کہا ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں ہے‘‘ تو اس بات کی کتاب اللہ، سنت رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)اور ہمارے علم کی حد تک یا سلف صالحین میں سے کسی کے قول سے کوئی دلیل نہیں ہے، اور پھر علی الاطلاق بھی یہ بات باطل ہے کیونکہ اگر اس بات سے مراد یہ لیا جائے کہ اللہ تعالیٰ بندے کے دل میں حلول کیے ہوئے ہے تو اس قسم کا معتقد رکھنا قطعی طور پر باطل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک اس سے بہت ہی عظیم الشان اور بے حد جلیل القدر ہے کہ وہ کسی بندے کے دل میں حلول کرے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ایک شخص کا دل اس بات سے توتنفر محسوس کرے جو کتاب وسنت سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے لیکن اس بات پر اس کا دل مطمئن ہو جائے جس کی کتاب وسنت سے کوئی دلیل نہیں کہ اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں ہے۔ کتاب وسنت میں ایسا کوئی ایک حرف بھی نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں ہے۔ اور اگر اس بات سے مراد یہ ہے کہ مومن اپنے دل میں ہمیشہ اپنے رب تعالیٰ کو یاد کرتا رہتا ہے تو یہ بات حق ہے، لیکن واجب یہ
Flag Counter