Maktaba Wahhabi

79 - 442
((رَبُّنَا اللّٰہُ الَّذِیْ فِی السَّمَاَئِ)) (سنن ابی داود، الطب، باب کیف الرقی، ح: ۳۸۹۲۔) ’’ہمارا رب وہ اللہ ہے جو آسمان میں ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ مَا مِنْ رَجُلٍ یَّدْعُو امْرَأَتَہُ اِلَی فِرَاشِہَا فَتَأْبٰی عَلَیْہِ اِلاَّ کَانَ الَّذِیْ فِی السَّمَائِ سَاخِطًا عَلَیْہَا حَتَّی یَرْضٰی عَنْہَا)) (صحیح البخاری، بدء الخلق، باب اذا قال احدکم آمین والملائکۃ فی السماء آمین، ح:۳۲۳۷ ومسلم، النکاح، باب تحریم امتناعہا عن فراش زوجہا، ح: ۱۴۳۶ واللفظ لہ۔) ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو شخص اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ انکار کر دے تو وہ ذات جو آسمان میں ہے، اس وقت تک اس سے ناراض رہتی ہے، جب تک کہ شوہر اپنی بیوی سے خوش نہ ہو جائے۔‘‘ ۲۔ نمبردواللہ تعالیٰ کی فوقیت کے بارے میں اس مرتبہ علو کی تصریح واردہوئی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ ہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ﴾ (الانعام: ۱۸) ’’اور وہ اپنے بندوں کے اوپر ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿یَخَافُوْنَ رَبَّہُمْ مِّنْ فَوْقِہِمْ﴾ (النحل: ۵۰) ’’وہ اپنے پروردگار سے، جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہے: ((ان اللّٰه لَمَّا قَضیُ الْخَلْقَ کَتَبََ عِنْدَہُ فَوْقَ عرشہِ اِنَّ رَحْمَتِی سبقتْ غَضَبِی)) (صحیح البخاری، بدء الخلق، باب ماجاء فی قولہ تعالی: ﴿وہو الذی یبدؤا الخلق ثم یعدہ﴾ ح: ۳۱۹۴ وصحیح مسلم، التوبۃ، باب سعۃ رحمۃ اللّٰہ تعالٰی وانہا تغلب غضبہ، ح: ۲۷۵۱۔) ’’جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے اپنی کتاب میں لکھا دیاجو اس کے پاس عرش پر ہے کہ بے شک میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔‘‘ ۳۔ نمبر تین اس بات کی تصریح ورود کہ چیزیں اس کی طرف چڑھتی اور اس کی طرف سے نازل ہوتی ہیں اور ظاہر ہے کہ صعود اوپر ہی کی طرف ہوتا ہے اور نزول اوپر سے نیچے کی طرف، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ﴾ (الفاطر: ۱۰) ’’اس کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اور نیک عمل انہیں بلند کرتے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿تَعْرُجُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ اِلَیْہِ﴾ (المعارج: ۴)
Flag Counter