Maktaba Wahhabi

425 - 442
۲۔ اس سے گناہ لازم آئے گا۔ ۳۔ فاسد ہونے کے باوجود حج کو جاری رکھ کر مکمل کرنا ہوگا اور اس فاسد حج کے تمام احکام اسی طرح مکمل کرنے ہوں گے جس طرح صحیح حج کے احکام پورے کیے جاتے ہیں۔ ۴۔ آئندہ سال اس حج کی قضا کی ادائیگی واجب ہوگی، حج خواہ فرض ہو یا نفل۔ فرض حج میں وجوب قضا تو ظاہر ہے کیونکہ جماع کرنے سے فریضہ حج ادا نہ ہوگا اور حج نفل ہو تو اسے بھی جاری رکھنا واجب ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۶) ’’اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو ۔‘‘ حج کی مشغولیت کو اللہ تعالیٰ نے ’’فرض‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿اَلْحَجُّ اَشْہُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ﴾ (البقرۃ: ۱۹۷) ’’حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے، وہ حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے، نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے۔‘‘ اسی لیے ہم نے یہ کہا ہے کہ اس فاسد حج کی قضا واجب ہوگی، حج خواہ فرض ہو یا نفل۔ ۵۔ اپنے اس فعل کے کفارے کے طور پر ایک اونٹ ذبح کر کے مکہ کے فقرا میں تقسیم کرنا ہوگا۔ اونٹ کے بجائے اگر سات بکریاں ذبح کر دے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ یہ تمام احکام اس صورت میں ہیں جب جماع پہلی دفعہ حلال ہونے سے قبل کیا ہو۔ اگر جماع پہلی دفعہ حلال ہونے کے بعد ہو تو اس صورت میں گناہ لازم آئے گا اور احرام فاسد ہو جائے گا اور ایک بکری ذبح کر کے فقرا میں تقسیم کرنی ہوگی یا وہ چھ مسکینوں کو نصف صاع گندم وغیرہ فی کس دے دے یا تین روزے رکھ لے، اسے اختیار ہے کہ ان تینوں میں سے جو کام چاہے کر لے۔ علاوہ ازیں اسے قریب ترین مقام حل (میقات) سے احرام باندھنا ہوگا تاکہ وہ احرام میں طواف افاضہ کر سکے۔ ہمارے فقہاء کا اس مسئلے میں یہی قول ہے۔ اگر سوال کیا جائے کہ تحلل اول (پہلی مرتبہ حلال ہونا) کب حاصل ہوتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ تحلل اول اس وقت حاصل ہوگا جب عید کے دن جمرہ عقبہ کو کنکریاں مار دی جائیں اور سر کے بال منڈوایا کٹوا دیے جائیں تو اس سے تحلل اول حاصل ہو جاتا ہے اور احرام کی وجہ سے، عورتوں کے سوا، دیگر تمام ممنوع امور حلال ہو جاتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((کُنْتُ أُطَیِّبُ النبیِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِإِحْرَامِہِ قبل أنَ یُحْرِمُ وَلِحِلِّہِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ)) صحیح البخاری، الحج، باب الطیب عند الاحرام، ح: ۱۵۳۹ وصحیح مسلم، الحج، باب الطیب للمحرم عند الاحرام، ہ: ۱۱۸۹، ۳۳۔) ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے قبل احرام کی تیاری کے لیے اور بیت اللہ کے طواف سے قبل حلال ہونے کے
Flag Counter