Maktaba Wahhabi

384 - 442
’’جو شخص جان بوجھ کر قے کرے، اسے قضا دینی چاہیے اورجسے خود بخود قے آجائے، اس پر قضا لازم نہیں ہے۔‘‘ اس میں حکمت یہ ہے کہ جب انسان قے کرے گا، تو وہ اپنے پیٹ کو کھانے سے خالی کر دے گا اور جسم اس چیز کی ضرورت محسوس کرے گا، جو اس خلا کو پر کرے، لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کہ فرض روزے میں انسان کے لیے قے کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ قے کر کے وہ اپنے واجب روزے کو فاسد کر لے گا۔ ساتویں چیز جس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، وہ سینگی کے ذریعے سے خون کا نکلوانا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوْمُ)) (صحیح البخاری معلقا، الصوم، باب الحجامۃ والقیء للصائم وجامع الترمذی، الصوم، باب کراہیۃ الحجامۃ للصائم، ح: ۷۷۴۔) ’’سینگی لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔‘‘ آٹھویں چیز جس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، وہ حیض و نفاس کے خون کا نکلنا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے بارے میں فرمایا ہے: ((اَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ))( صحیح البخاری، الحیض، باب ترک الحائض الصوم، ح: ۳۰۴ وصحیح مسلم، باب بیان نقصان الایمان بنقض الطاعات ح: ۷۹۔) ’’جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو کیا وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتی؟‘‘ اہل علم کا اجماع ہے کہ حیض و نفاس والی عورت کا روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے۔ ان مذکورہ بالاتمام چیزوں کے ساتھ روزہ فاسد ہو جاتا ہے بشرطیکہ: & اسے یاد ہو۔ &اس کا قصد وارادہ ہو۔ ان شرائط کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ اسے حکم شرعی اور وقت کے بارے میں علم ہو۔ اگر کوئی شخص جاہل ہے اور اسے حکم شرعی معلوم نہیں یا اسے وقت کا علم نہیں تو اس کا روزہ صحیح ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ’’اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجئے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں فرماتے ہیں: ((قَدْ فَعَلْتُ))( صحیح مسلم، الایمان، باب بیان تجاوز اللّٰه تعالی عن حدیث النفس والخواطر بالقلب اذا لم تستقر وبیان انہ سبحانہ و تعالی لم یکلف الا ما یطاق… ح: ۱۲۶ وجامع الترمذی، تفسیر القرآن، باب سورۃ البقرۃ، ح:۲۹۹۲۔) ’’میں نے ایسا ہی کیا۔‘‘ نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ وَ لٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ﴾(الاحزاب: ۵) ’’اور جو بات تم سے غلطی کے ساتھ ہوگئی ہو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو (اس پر مواخذہ ہے)۔‘‘ یہ دو دلیلیں عام ہیں جب کہ روزے کے بارے میں خاص دلائل بھی سنت سے ثابت ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عدی بن
Flag Counter