Maktaba Wahhabi

29 - 442
ہے اور اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی، نیز اس کو بھی اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے کہ تم اس کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں۔‘‘ اور مزید فرمایا: ﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلًا، ﴾ (الاسراء: ۳۶) ’’اور (اے بندے!) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب ( اعضاء وجوارح) سے ضرور باز پرس ہوگی۔‘‘ جو شخص اللہ تعالیٰ کے ان دونوں ہاتھوں کو مخلوق کے ہاتھوں کے مثل قرار دیتا ہے، وہ اس ارشاد باری تعالیٰ کی تکذیب کرتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے صراحت کے ساتھ فرمادیا ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں۔‘‘ اور وہ اس فرمان باری تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے: ﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ﴾ (النحل: ۷۴) ’’تو (اے لوگو!) تم اللہ کے بارے میں مثالیں بیان نہ کرو۔‘‘ اور جو ان دونوں ہاتھوں کی کیفیت بیان کرے اور کہے کہ ان کی ایک معین کیفیت ہے، خواہ وہ کیسی ہی کیفیت بیان کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایک ایسی بات کہتا ہے جس کا اسے قطعاً کوئی علم نہیں ہے، نیز وہ ایک ایسی چیز کے پیچھے پڑتا ہے جسے وہ جانتا ہی نہیں ہے۔ صفات کے بارے میں ہم ایک اور مثال بیان کرتے ہیں اور وہ ہے اللہ کا اپنے عرش پر مستوی ہونا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں سات مقامات پر اپنی صفت استواء کاتذکرہ کیا ہے کہ وہ عرش پر مستوی ہے اور ان تمام مقامات پر﴿اِسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ کے الفاظ بیان کیے گئے ہیں اور جب ہم استواء کے معنی معلوم کرنے کے لیے عربی زبان کی طرف رجوع کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جب استواء کا لفظ علیٰ کے ساتھ استعمال ہو تو اس کے معنی صرف ارتفاع اور بلندی کے ہوتے ہیں، لہٰذا ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ اور اس طرح کی دیگر آیات کے معنی یہ ہوں گے کہ اس نے اپنے عرش پر ایک خاص انداز سے قرار پایا ہے جو دیگر تمام کائنات پر علو عام سے مختلف ہے اور یہ علو اللہ تعالیٰ کے لیے علی وجہ الحقیقت ثابت ہے اور وہ اپنے عرش پر اس طرح مستوی ہے جس طرح اس کی ذات پاک کے شایان شان ہے، یہ انسان کے چارپائی پر یا جانوروں پر یا کشتی پر بیٹھنے کی طرح نہیں ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ذکر فرمایا ہے: ﴿وَجَعَلَ لَکُمْ مِّنَ الْفُلْکِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْکَبُوْنَ، لِتَسْتَوُوْا عَلٰی ظُہُورِہِ ثُمَّ تَذْکُرُوْا نِعْمَۃَ رَبِّکُمْ اِذَا اسْتَوَیْتُمْ عَلَیْہِ وَتَقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ، وَاِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ﴾ (الزخرف: ۱۲۔۱۴)
Flag Counter