Maktaba Wahhabi

163 - 442
طرح کا گمان کر کے اگر کوئی شخص کوئی بدعت ایجاد کرتا اور اسے سنت حسنہ قرار دیتا ہے تو اس کا یہ گمان بے حد غلط ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اس کی تکذیب کرتا ہے: ((کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ)) (صحیح مسلم، الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، ح: ۸۶۷۔) ’’ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ سوال ۸۸: عید میلاد النبی منانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :پہلی بات تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا دن قطعی طور پر معلوم ہی نہیں ہے۔ بعض معاصر اہل علم کی تحقیق یہ ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت کی رات نو ربیع الاول ہے، بارہ ربیع الاول نہیں، لہٰذا بارہ ربیع الاول کو عید میلاد النبی منانا تاریخی اعتبار سے بے اصل ہے۔ دوسری بات یہ کہ شرعی اعتبار سے عید میلاد منانا ہی بے اصل ہے کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ کا یہ حکم ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور عید میلاد مناتے اور اپنی امت کو بھی ایسا کرنے کا حکم فرماتے۔ اگر آپ نے یہ کام خود کیا ہوتا یا امت کو اس کے کرنے کا حکم دیا ہوتا تو یہ حکم ضرور محفوظ ہوتا، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ (الحجر: ۹) ’’بے شک یہ (کتاب) نصیحت ہم نے ہی اتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔‘‘ جب یہ بات معلوم ہوگئی کہ اللہ کے دین میں عید میلاد منانے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ تو ہمارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اسے ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے تقریب کے حصول کا ذریعہ قرار دیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک تک رسائی کا ایک معین طریقہ مقرر فرما دیا ہے اور وہ معین طریقہ وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر دنیا میں تشریف لائے تھے، لہٰذا ہم بندے از خود کوئی ایسا طریقہ کیسے ایجاد کر سکتے ہیں جو ہمیں اللہ تعالیٰ تک پہنچا دے؟ یہ تو اللہ تعالیٰ کی جناب میں گستاخی ہے کہ اس کے دین میں ہم اپنی طرف سے کوئی ایسی چیز ایجاد کر دیں جس کا دین سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب بھی لازم آتی ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ﴾ (المائدۃ: ۳) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں۔‘‘ ہم عرض کریں گے کہ اگر عید میلاد منانے کا تعلق اس کامل دین سے ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے اسے موجودہونا چاہیے اور اگر اس دین کامل میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ اس کا تعلق دین سے ہو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا ہے۔‘‘ اگر کوئی شخص یہ گمان کرے کہ اس کا تعلق تو کمال دین سے ہے لیکن یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پیدا ہوئی ہے تو اس کی یہ بات اس آیت کریمہ کی تکذیب پر مشتمل ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ عید میلاد منانے والے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم، آپ سے محبت کا اظہار اور عید میلاد کے ذریعے سے آپ سے دلی وابستگی کے جذبات کو بیدار کرنا چاہتے ہیں اور یہ تمام امور عبادات سے
Flag Counter