Maktaba Wahhabi

139 - 442
راز فاش ہو جاتاہے تو وہ قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا مقصود بھلائی اور موافقت تھا جیسا کہ ان لوگوں کا حال ہے جو آج بھی اسلامی احکام کو ترک کر کے ان کے مخالف قوانین اختیار کر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہی قوانین عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں اور موڈرآئیزیشن کا یہی تقاضہ ہے۔ پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مذکورہ بالا نشانیوں والے ان مدعیان ایمان کو ڈرایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے اس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ ان کے دلوں میں جو کچھ مخفی ہے وہ ان (کے منہ) کی باتوں کے خلاف ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ انہیں نصیحت کریں اور ان سے ایسی باتیں کہیں جو ان کے دلوں پر اثر کریں۔ پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ رسول کے بھیجنے میں حکمت یہ ہے کہ صرف اس کی اطاعت واتباع کی جائے اور دیگر لوگوں کی اتباع نہ کی جائے، خواہ ان کے افکار کتنے ہی قوی اور ان کے علاقے کیسے ہی وسیع کیوں نہ ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے ربِّ رسول ہونے کی قسم کھائی ہے بلاشبہ یہ اس کی ربوبیت کی سب سے خاص قسم ہے، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحت رسالت کی طرف بھی اشارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بہت تاکیدی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ تین امور کے بغیر ایمان درست ہو ہی نہیں سکتا۔ ۱۔ تمام تنازعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو منصف مان لیا جائے۔ ۲۔ آپ کے حکم کوکسی کجی اور ٹیڑھ پن کے شرح صدر کے ساتھ قبول کر لیا جائے۔ ۳۔ آپ جو فیصلہ فرمائیں، اس کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم کر دیا جائے اور کسی سستی اور انحراف کے بغیر آپ کے فیصلے کو نافذ کر دیا جائے۔ اورشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ، ﴾ (النساء: ۴۴) ’’اور جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ، ﴾ (المائدۃ: ۴۵) ’’اور جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو ایسے ہی لوگ بے انصاف ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ، ﴾ (المائدۃ: ۴۷) ’’اور جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں۔‘‘ کیا یہ تینوں صفتیں ایک ہی موصوف کی ہیں، یعنی جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو وہ کافر، ظالم اور فاسق ہے کیونکہ مذکورہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے کافر کو ظالم اور فاسق بھی قرار دیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ الْکٰفِرُوْنَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۲۵۴) ’’اور کفر کرنے والے لوگ ہی ظالم ہیں۔‘‘
Flag Counter