Maktaba Wahhabi

125 - 442
کچھ لوگ فال نکالنے کے لیے قرآن مجید کھولتے ہیں اور وہ یہ دیکھتے ہیں کہ نظر اگر جہنم کے لفظ پر پڑے تو کہتے ہیں یہ فال اچھی نہیں ہے اور اگر جنت کے لفظ پر نظر پڑے توکہتے ہیں کہ یہ فال اچھی ہے جب کہ حقیقت میں یہ عمل زمانہ ٔجاہلیت کے تیروں کے ذریعہ قسمت آزمائی کے عمل ہی کی طرح ہے۔ ان چاروں امور کی نفی سے مراد ان کے وجود کی نفی نہیں ہے، کیونکہ یہ تو موجود ہیں، بلکہ اس سے مراد ان کی تاثیر کی نفی ہے، کیونکہ مؤثر تو اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ ان میں سے جو سبب معلوم ہو وہ صحیح سبب ہے اور جو سبب موہوم ہو وہ باطل ہے اور تاثیر کی جو نفی ہے وہ اس کی ذات اور سببیت کی أثرپذیری کی نفی ہے، البتہ عدویٰ (مرض کا متعدی ہونا) موجود ہے اور اس کی موجودگی کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((لَا یُورِدُ مُمْرِضٌ عَلٰی مُصِحٍّ)) (صحیح البخاری، الطب، باب لا ہامۃ، ح:۵۷۷۱، وصحیح مسلم، السلام، باب لا عدوی ولا طیرۃ… ح:۲۲۲۱ واللفظ لہ۔) ’’یعنی بیمار اونٹوں والا اپنے اونٹوں کو تندرست اونٹوں والے کے پاس نہ لے جائے۔‘‘ تاکہ متعدی بیماری ایک سے دوسرے اونٹوں کی طرف منتقل نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے: ((فِرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ فِرَارَکَ مِنَ الْاَسَدِ)) (صحیح البخاری، الطب، باب الجذام، ح:۵۷۰۷ ومسند احمد: ۲/۴۴۳ واللفظ لہ۔) ’’جذام کی بیماری میں مبتلا مریض سے اس طرح بھاگو جس طرح شیر سے بھاگتے ہو۔‘‘ جذام ایک خبیث بیماری ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے اور مریض کو ہلاک کر دیتی ہے حتیٰ کہ کہا گیا ہے کہ یہ مرض بھی طاعون ہی ہے، لہٰذا فرار کا حکم اس لیے دیا گیا تاکہ بیماری آگے نہ پھیلے۔ اس حدیث میں بھی بیماری کے متعدی ہونے کا اثبات مؤثر ہونے کی وجہ سے ہے، لیکن اس کی تاثیر کوئی حتمی امر نہیں ہے کہ یہی علت فاعلہ ہے۔ لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجذوم سے بھاگنے اور بیمار اونٹوں کو تندرست اونٹوں کے پاس نہ لانے کا جو حکم دیا ہے، یہ اسباب سے اجتناب کے باب سے ہے، اسباب کی ذاتی تاثیر کی قبیل سے نہیں ، جیسے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۵) ’’اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘ لہٰذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عدویٰ کی تاثیر کا انکار فرمایا ہے کیونکہ امر واقع اور دیگر احادیث سے یہ بات باطل قرار پاتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا: لَا عَدْویٰ ’’کوئی بیماری متعدی نہیں ہے۔‘‘ تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ! اونٹ ریگستان میں ہرنوں کی طرح ہوتے ہیں، لیکن جب ان کے پاس کوئی خارش زدہ اونٹ آتا ہے، تو انہیں بھی خارش لاحق ہو جاتی ہے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَمَنْ اَعْدَی الْاَوَّلَ)) (صحیح البخاری، الطب، باب لا صفر، وہو داء یاخذ البطن، ح:۵۷۱۷۔)
Flag Counter