Maktaba Wahhabi

863 - 871
دوسری جگہ میں وہ کلمہ مذکورہ کی نظیر ہو گا اور کلمے کی تفسیر دوسرے معنی میں ہو گی۔اول کا نظائر اور دوسرے کا وجوہ نام رکھتے ہیں۔پس نظائر الفاظ کا نام ہے اور وجوہ معانی کا۔اس فن پر ایک جماعت نے تالیفات کی ہیں،جن میں کچھ درج ذیل ہیں : الشیخ جمال الدین ابو الفرج بن الجوزی رحمہ اللہ۔انھوں نے دوسرے اہلِ علم کی تالیفات میں سے سب سے عمدہ مختصر تالیف کی ہے اور اس کا نام’’نزہۃ الأعین في علم الوجوہ والنظائر‘‘ رکھا۔انھوں نے اس کو حروف پر مرتب کیا اور کہا ہے کہ اس فن پر ایک کتاب ہے،جو عکرمہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے اور عکرمہ رحمہ اللہ اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ایک اور کتاب علی بن ابی طلحہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے،وہ بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے روایت کرتے ہیں۔نیز مقاتل بن سلیمان اور ابو الفضل عباس بن فضل الانصاری رحمہما اللہ نے مطروح بن محمد بن شاکر عن عبداللہ ہارون الحجازی عن ابیہ کی سند کے ساتھ ایک کتاب کی تالیف کی ہے۔محمد بن الحسن النقاش اور ابو علی بن البناد ابو الحسن علی بن عبیداللہ بن الراغونی نے بھی اس پر ایک کتاب لکھی ہے۔انتھیٰ کلامہ۔ الوجوہ والنظائر: یہ الامام النیشاپوری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔سیوطی رحمہ اللہ نے’’الإتقان‘‘ میں کہا ہے کہ متقدمین میں سے اس فن پر مقاتل بن سلیمان رحمہ اللہ نے اور متاخرین میں سے ابن الجوزی،ابن الدامعانی،ابو الحسین محمد بن عبدالصمد المصری اور ابن فارس رحمہ اللہ علیہم نے تالیفات کی ہیں۔میں نے ایک الگ کتاب میں وجوہ کا ذکر کیا ہے اور اس کتاب کا نام’’معترک الأقران في مشترک القرآن‘‘ رکھا ہے۔[1] انتھیٰ۔ الوجوہ النواضر في الوجوہ والنظائر: یہ ابو الفرج بن الجوزی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اس میں انھوں نے مجلسِ وعظ میں آیاتِ مفسرہ کی وجوہ اور ان کے نظائر کو ذکر کیا ہے۔نیز انھوں نے کہا ہے کہ یہ کتاب پڑھ کر آدمی اس فن پر لکھی جانے والی دیگر کتب سے مستغنی ہو جاتا ہے۔ الوجیز في التفسیر: یہ امام ابو الحسن علی بن احمد الواحدی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۶۷؁ھ) کی تالیف ہے۔ الوجیز في القراء ات الثمانیۃ: یہ ابو علی الحسن بن علی بن ابراہیم الاہوازی نزیل
Flag Counter