Maktaba Wahhabi

847 - 871
نے اس کا مطالعہ کیا تو اسے بہت عمدہ پایا۔یہ اہلِ اعتزال کا مختصر عبارت کے ساتھ رد کرتی ہے۔نیز یہ حنفیہ کی طرف داری کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ شیخ زین الدین ابو محمد عبدالرحمن بن ابو بکر بن عینی رحمہ اللہ نے اس کا اختصار کیا اور اس میں کچھ اضافے بھی کیے۔موصوف ۸۹۳؁ھ میں وفات پا گئے۔ملا کاتب رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ میں نے محمد بن محمد النفسی (المتوفی: ۶۸۷؁ھ) کی کتاب’’ترجمان برہان الدین‘‘ میں دیکھا ہے کہ انھوں نے مدارک کا اختصار کیا ہے،شاید وہ’’مدارک العقول علی ما یقتضي التأریخ‘‘ ہے۔انتھیٰ۔ اس پر مولانا ہداد جونپوری رحمہ اللہ تلمیذ مولانا عبداللہ تلبنی رحمہ اللہ کا حاشیہ ہے۔تلبنہ ملحقاتِ ملتان میں ایک مشہور شہر ہے۔ المدخل في القراء ات: یہ ابو عمرو یوسف بن عبداللہ المالکی القرطبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۶۲؁ھ) کی تالیف ہے۔ مراتب الأصول و غرائب الفصول في القراء ات: یہ علم الدین سخاوی رحمہ اللہ (۶۴۳ھ؁) کی تالیف ہے۔ مراصد الطالع وتناسب المطالع والمقاطع: یہ امام سیوطی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،انھوں نے’’الإتقان‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ انھوں نے سورتوں اور ان کے خاتموں کی مناسبت میں یہ کتاب تالیف کی ہے۔ المرشد الوجیز في علوم تتعلق بالقرآن العزیز: یہ ابو شامہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ المستنیر في القراء ات العشرۃ البواہر: یہ ابو طاہر بن سوار احمد بن علی المقری البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۹۹؁ھ) کی تالیف ہے۔اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ ذي الأنعام وباریٔ الأجسام…الخ‘‘ مولف نے اس میں تقریباً پچاس روایات بیان کی ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ ہمارے اشیاخ نے دس قراء توں کے اختلاف میں ایسی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں،جو ایسے آثار وسنن سے خالی تھیں جن کی ضرورت تھی تو میں نے یہ چاہا کہ ایسی کتاب مرتب کروں،جس میں میں وہ قراء ات ذکر کروں،جو میں نے اپنے شیوخ پر پڑھیں نہ کہ وہ جو میں نے سنیں۔پھر اس سے کچھ سنن و آثار،
Flag Counter